الہ آباد :(ایجنسی)
یو پی کے کاس گنج میں الطاف نام کے نوجوان کی پولیس حراست میں ہونے والی پر اسرار موت کا معاملہ اب الہ آباد ہائی کورٹ پہنچ گیا ہے ۔ پولیس حراست میں الطاف کی موت کو لیکر ہائی کورٹ میں مفاد عامہ کی ایک درخواست داخل کی گئی ہے ۔ انسانی حقوق کے لئے کام کرنے والی سر کردہ تنظیم پی یو سی ایل کی طرف سے یہ درخواست داخل کی گئی ہے ۔ درخواست میں الطاف کی موت کی جانچ سی بی آئی سے کرانے اور پولیس حراست میں ہونے والی اموات کے معاملے فاسٹ ٹریک کورٹ میں چلانے کی درخواست کی گئی ہے ۔
پی یو سی ایل کے ریاستی صدر اور الہ آباد ہائی کورٹ کے سینئر ایڈوکیٹ سید فرمان احمد نقوی کا کہنا ہے کہ الطاف کی موت کی پوری ذمہ داری کاس گنج پولیس پرعائد ہوتی ہے ۔ فرمان احمد نقوی کا کہنا ہے کہ جب تک اس معاملے کی آزادانہ طریقے جانچ نہیں ہوگی ، سچائی سامنے نہیں آ پائے گی ۔ واضح رہے کہ گذشتہ 9 نومبر کو یو پی کے کاس گنج پولیس تھانے میں 22 سالہ الطاف کی پر اسرار حالت میں موت ہو گئی تھی ۔
کاس گنج پولیس نے الطاف کی موت کی وجہ خود کشی بتائی تھی ۔لیکن الطاف کے اہل خانہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے الطاف کی موت پر کئی طرح کے سوال اٹھائے ہیں ۔ اس سلسلے میں الطاف کے والد چاند میاں کی طرف سے پولیس کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی گئی ہے۔ ایف آئی آر میں الطاف کے والد چاند میاں نے پولیس پر الزام لگایا ہے کہ ایک سازش کے تحت پولیس نے الطاف کو قتل کر دیا ہے ۔ پولیس کے خلاف درج ایف آئی آر میں چاند میاں نے پولیس پر قتل کو خودکشی کا معاملہ بنانے اور ثبوت مٹانے کا بھی الزام لگایا ہے ۔