جی 20 سربراہی اجلاس سے متعلق تمام پروگراموں میں صدر دروپدی مرمو نے پریسیڈنٹ آف انڈیاکے بجائےپریسیڈنٹ آف بھارت لکھے ہوئے دعوتی کارڈ بھیجے۔ اس کے بعد بی جے پی لیڈروں اور وزراء نے اس کا استقبال کرنا شروع کر دیا۔ ملک بھر میں یہ پیغام دیا گیا کہ مودی سرکار ملک کا نام صرف بھارت رکھنا چاہتی ہے، یہ لفظ انڈیا کے خلاف ہے۔ اس کے بعد پرائم منسٹر آف بھارت کا خط بھی سامنے آیا۔ اس پر اپوزیشن نے بھارت کو اس طرح بدلنے کے خلاف احتجاج شروع کر دیا۔ اپوزیشن کا کہنا تھا کہ چونکہ ان کے اتحاد کا نام انڈیا ہے۔ اس لیے بی جے پی اور مرکزی حکومت خوفزدہ ہے۔ لیکن بی جے پی اور مرکزی حکومت اس اقدام کو درست قرار دیتی رہی۔ لیکن یہ وہی بی جے پی ہے جس نے 2004 میں یوپی اسمبلی میں اس وقت کے وزیر اعلیٰ ملائم سنگھ یادو کی اس تجویز کی مخالفت کی تھی، جس میں ہندوستان کا نام بدل کر بھارت کرنے کی بات کی گئی تھی۔ تجویز آتے ہی بی جے پی نے یوپی اسمبلی سے واک آؤٹ کر دیا۔
”دی منٹ “کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2004 میں ملائم سنگھ یادو کی کابینہ نے ایک قرارداد منظور کی تھی کہ آئین میں ترمیم کی جائے تاکہ ‘انڈیا، دیٹ از بھارت ‘ کی بجائے ‘بھارت، دیٹ از انڈیا’ پڑھا جائے۔ اس وقت کے وزیر اعلیٰ ملائم سنگھ یادو نے دوبار ریاستی اسمبلی میں یہ تجویز پیش کی، بی جے پی کے علاوہ سب نے اسے قبول کر لیا۔ بی جے پی نے قرارداد منظور ہونے سے پہلے ہی واک آؤٹ کر دیا۔
ایک اور مثال ،کہا جاتا ہے کہ 2014 میں ہی اس وقت کے بی جے پی ایم پی یوگی آدتیہ ناتھ نے پارلیمنٹ میں انڈیا کی جگہ صرف بھارت رکھنے کی تجویز پیش کی تھی، لیکن پارٹی نے انہیں کچھ اشارے دیے۔ جب یہ تجویز ایوان میں آئی اور یوگی آدتیہ ناتھ کا نام پکارا گیا تو وہ وہاں موجود نہیں تھے۔ یعنی وہ اس تجویز کو آگے لے جانے میں دلچسپی نہیں رکھتی تھی۔ اس طرح بی جے پی کا شروع سے ہی انڈیا اور بھارت کے بارے میں دوہرا موقف رہا ہے لیکن اب وہ اسے قوم پرستی کے طور پر پیش کرنا چاہتی ہے۔
پریسیڈنٹ آف بھارت اور پرائم منسٹر آف بھارکے کاغذات اور دعوت نامے منظر عام پر آنے کے بعد یہ قیاس کیا جارہا ہے کہ ودھان سبھا کے خصوصی اجلاس میں انڈیا کو ختم کرنے اور اس کا نام صرف بھارت رکھنے کی قرارداد لائی جاسکتی ہے۔ اپوزیشن کو خدشہ ہے کہ مودی حکومت 18 سے 22 ستمبر کو ہونے والے اجلاس میں ملک کا نام تبدیل کرنے کی قرارداد پاس کر سکتی ہے۔ حزب اختلاف کا الزام ہے کہ چونکہ اپوزیشن اتحاد نے اپنا نام انڈیا رکھا ہے، اس لیے وہ مرکزی حکومت کو ناراض کر رہا ہے، اس لیے وہ لفظ انڈیا کو ہٹانا چاہتی ہے