نئی دہلی : (ایجنسی)
دہلی ہائی کورٹ نے 27 ستمبر کو ایک حکم میں کہا کہ شمال مشرقی دہلی فسادات ’اچانک نہیں ہوئے‘ یہ ایک ’پہلے سے منصوبہ بند سازش‘ کے تحت ہوئے۔ عدالت نے کہا کہ ویڈیو کے مطابق مظاہرین کا طرز عمل واضح طور پر ظاہر کرتا ہے کہ یہ حکومت کے ’کام کاج میں خلل ڈالنے‘ کے ساتھ ساتھ شہر کی عام زندگی کو درہم برہم کرنے کی ایک منصوبہ بند سازش تھی۔
دہلی فسادات میں ایک ملزم کی ضمانت مسترد کرتے ہوئے جسٹس سبرامنیم پرساد نے تبصرہ کیا ،’سی سی ٹی وی کیمروں کی منظم توڑ پھوڑ شہر میں امن و امان کو خراب کرنے کی ایک منصوبہ بند سازش کی تصدیق کرتی ہے۔ یہ اس حقائق سے بھی واضح ہے کہ سیکڑوں فسادیوں نے بے رحمی سے پولیس ٹیم پر لاٹھیوں ، ڈنڈوں اور بیٹ سے حملہ کیا۔‘
دی انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق جسٹس سبرا منیم پرساد نے ملزم محمد ابراہیم کو ضمانت دینے سے انکار کردیا، جسےدہلی پولیس نے گزشتہ سال فروری میں ہوئے دہلی فسادات کے سلسلے میں گرفتار کیا تھا، جس دوران ہیڈ کانسٹیبل رتن لال کی موت ہوگئی تھی ۔
احتجاجی مظاہرے کے دوران ملزم محمد ابراہیم مبینہ طور پر تلوار لئے ہوئے تھا۔ ان کے وکیل نے دلیل دی تھی کہ رتن لال کی موت تلوار سے نہیں ہوئی تھی، جیسا کہ رپورٹ میں ان کی چوٹوں کو لے بتایا گیا تھا، اور ملزم نے صرف اپنی اور پریوار کی حفاظت کے لیے تلوار اٹھائی تھی۔ کورٹ نے کہاکہ حتمی ثبوت جوکورٹ کو ملزم کی قید کو بڑھانے کی جانب مائل کرتا ہے، وہ یہ ہے کہ اس کے ذریعہ لئےجارہےہتھیار’ سنگین چوٹ یا موت کی وجہ بن سکتا ہے،اور یہ بادی النظر میں ایک خطرناک ہتھیار ہے ‘
جسٹس پرساد نے کہا ، ’عدالت کی رائے ہے کہ اگرچہ درخواست گزار کو جائے وقوع پر نہیں دیکھا جا سکتا ، لیکن وہ واضح طور سے بھیڑ کاحصہ تھا، کیونکہ درخواست گزار نے جان بوجھ کر 1.6کلومیٹر دور تک تلوار کے ساتھ سفرکیا تھا جو صرف تشدد بھڑکانے اور نقصان پہنچانےکے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے ۔ ‘
پولیس کا الزام ہے کہ ملزم ان مظاہرین میں شامل تھے جو 24 فروری 2020 کو چاند باغ علاقے اور 25 فوٹا روڈ کے قریب جمع ہوئے تھے۔
جمہوری سیاست میں انفرادی آزادی کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے جسٹس نے واضح کیا کہ ’ذاتی آزادی کا غلط استعمال اس طرح سے نہیں کیا جاسکتا ہے، جو مہذب سماج کے تانے بانے کو غیر مستحکم کرنے اور دوسرے لوگوں کو چوٹ پہنچانے کی کوشش کرتا ہے۔‘ عدالت نے کیس میں 3 ملزمان کی ضمانت مسترد کرتے ہوئے 8 کو رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔