نئی دہلی:پہلے مرحلہ کی سست پولنگ کے بعد سے بی جے پی کے لہجہ میں فرقہ واریت کی شدت بڑھ گئی ہے خاص طور سے پی ایم لگاتار مسلمانوں کو ٹارگٹ پر رکھ رہے ہیں پہلے بانسواڑہ اور پھر علی گڑھ میں انہوں نے کانگریس کے کندھے پر بندوق رکھ کر مسلمانوں کو نشانہ بنایا-وہ اپنے ہارڈ کور ووٹر کو اپیل کررہے ہیں -دوسری طرف اپوزیشن ان پر حملہ آور ہوگئی ہےاور معاملہ الیکشن کمیشن تک پہنچ گیا ہے ۔خبر کے مطابق راجستھان کے بانسواڑہ میں مسلمانوں کے تعلق سے دیئے گئے پی ایم مودی کے بیان کی ہر سطح پر مذمت ہو رہی ہے۔ سوشل میڈیا پر تو لوگوں کا اس کے خلاف زبردست غصہ پھوٹ پڑا ہے۔ اسی درمیان کانگریس پارٹی نے پی ایم مودی کے خلاف الیکشن کمیشن میں شکایت درج کراتے ہوئے ان کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
21 اپریل) کو راجستھان کے بانسواڑہ میں ایک انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر کانگریس اقتدار میں آئی تو وہ لوگوں کی املاک کو مسلمانوں میں بانٹ دے گی۔ کانگریس نے پی ایم مودی کے اس بیان کو مذہبی منافرت پھیلانے والا نیز انتخابی ضابطۂ اخلاق کی صریح خلاف ورزی بتاتے ہوئے الیکشن کمیشن سے شکات کی ہے۔ اس ضمن میں ابھیشیک منو سنگھوی، سلمان خورشید اور گردیپ سنگھ سپل پر مشتمل کانگریس کے ایک وفد نے الیکشن کمیشن سے ملاقات کی اور اپنی باتیں ان کے سامنے رکھیں۔ اس موقع پر وفد نے 17 شکایات پر مشتمل ایک میمورنڈم بھی الیکشن کمیشن کو سونپا، جس میں 5 شکایتیں اہم ہیں۔
کانگریس کے اس وفد کے ذریعے الیکشن کمیشن میں شکایت درج کرانے کے علاوہ کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھڑگے نے بھی پی ایم مودی پر سخت حملہ کیا ہے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر انہوں نے اتوار کے روز لکھا کہ ’’آج مودی جی کی بوکھلاہٹ ان کی تقریر سے ظاہر ہوئی، جس سے پتہ چلا کہ پہلے مرحلہ کے ریزلٹس میں انڈیا اتحاد جیت رہا ہے۔ مودی جی نے جو کچھ کہا وہ یقیناً نفرت انگیز تو ہے ہی، توجہ ہٹانے کی ایک سوچی سمجھی سازش بھی ہے۔ وزیر اعظم نے آج وہی کیا جو انہیں سنگھ کے سنسکاروں (اقدار) سے ملا ہے۔ اقتدار کے لیے جھوٹ بولنا، باتوں کو غلط پیرایہ میں پیش کرتے ہوئے مخالفین پر جھوٹے الزامات عائد کرنا، یہ سنگھ اور بی جے پی کی تربیت کی خصوصیت ہے۔‘‘