نئی دہلی:بریلی میں 2010 کے فسادات کے ملزم بنائے گئے اتحاد ملت کونسل کے سربراہ اور بڑے پیمانے پر اثرورسوخ رکھنے والے ممتاز مسلم لیڈر مولانا توقیر رضا خاں کے لاپتہ ہونے سے متعلق اے ڈی جی فاسٹ ٹریک کورٹ میں سماعت اب یکم اپریل کو ہوگی۔ پیر کو پولیس نے مولانا توقیر رضا کے گھر پر نوٹس چسپاں کیا تھا۔ فاسٹ ٹریک کورٹ نے منگل کو کیس کی سماعت کی۔ 2010 کے فسادات کیس کی فائل کو ڈسٹرکٹ جج کورٹ میں طلب کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے فاسٹ ٹریک کورٹ نے یکم اپریل کو سماعت کی تاریخ مقرر کی ہے۔ اس سے پہلے 21 مارچ کو ڈسٹرکٹ جج کی عدالت میں کیس ٹرانسفر کے حوالے سے سماعت ہونی ہے۔ توقیر رضا کی جانب سے ہائیکورٹ میں دائر درخواست کی سماعت بھی منگل کو ہونی ہے۔
بریلی پولیس مولانا توقیر رضا کی تلاش میں مختلف مقامات پر چھاپے مارنے کا دعویٰ کر رہی ہے لیکن مولانا کا کوئی سراغ نہیں مل رہا ہے۔ کہا گیا ہے کہ بریلی کی 10 ٹیمیں تلاش کر رہی ہیں اور پولیس نے وارنٹ دروازے پر چسپاں کر دیا ہے۔
سرکردہ لیڈر اور زوردار انداز میں مسائل پر بات رکھنے کے لئے الگ شناخت رکھنے والے مولانا توقیر رضا کے خلاف دو مرتبہ ناقابل ضمانت وارنٹ جاری ہو چکے ہیں۔ پولیس، جو اب تک گرفتار کرنے میں ناکام رہی، پیر کو محلہ سوداگراں میں واقع ان کے گھر پہنچ گئی۔ جب اسے وہاں بند پایا گیا تو وارنٹ کی کاپی دروازے پر چسپاں کر دی گئی۔ کہا جارہا ہے کہ مولانا کے تمام موبائل نمبر بند ہیں۔ اسن کے جاننے والوں اور رشتہ داروں کے نمبروں کی مدد سے پولیس ان کی تلاش میں مصروف ہے۔
بریلی پولیس کی ٹیمیں راجستھان کے اجمیر، جے پور، بھرت پور، مغربی بنگال، دہلی اور حیدرآباد میں چھاپے مار رہی ہیں۔ مقامی سطح پر آئی ایم سی کے عہدیداروں سے بھی پوچھ گچھ کی جارہی ہے۔ ان میں سے بہت سے لوگوں کے نمبروں کو نگرانی پر رکھ کر سراغ حاصل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
دوسری طرف بعض میڈیا رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پولیس ان کی گرفتاری کو لے کر کافی تذبذب میں ہے -مولانا کے کافی عقیدت مند ہیں –