نئی دہلی:3 فروری کو سپریم کورٹ نے سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس میں ججوں کی تقرری کے معاملے پر مرکزی حکومت کو خبردار کرتے ہوئے 10 دن کا وقت دیا ہے۔جن ستہ کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس سنجے کشن کول اور جسٹس ابھے ایس۔ اوکا (ابھے ایس اوکا) مرکزی حکومت کی طرف سے ججوں کی تقرری سے متعلق کالجیم کی سفارش کو منظور کرنے میں تاخیر کے معاملے کی سماعت کر رہے تھے۔
سپریم کورٹ کی بنچ نے مرکزی حکومت کے اٹارنی جنرل (اے جی) سے پوچھا کہ سپریم کورٹ کالجیم کی طرف سے سپریم کورٹ میں ججوں کے طور پر تقرری کے لیے مرکز کو بھیجے گئے 5 ناموں کو کب نوٹیفائی کیا جائے گا؟ اس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ جلد نوٹیفکیشن دیں گے۔
اٹارنی جنرل این۔ وینکٹرامانی نے کہا کہ جہاں تک سپریم کورٹ کے لیے تجویز کردہ پانچ ناموں کا تعلق ہے، ان کے وارنٹ پانچ دنوں کے اندر جاری کر دیے جائیں گے۔ اے جی نے کہا کہ آپ وقت ریکارڈ نہ کریں، لیکن اس پر کارروائی جاری ہے۔
اس پر جسٹس سنجے کشن کول نے کہا کہ یہ تو ہو رہا ہے لیکن کب ہو گا؟ پچھلے کئی سالوں سے چیزیں نہیں ہو رہی ہیں۔ اس پر اے جی نے کہا کہ میں صرف یہ کہہ رہا ہوں کہ کوئی ٹائم لائن نہیں دی جا سکتی لیکن اس پر ہر لمحہ کام ہو رہا ہے۔
آپ کو 10 دن کا وقت دے رہے :جسٹس سنجے کشن کول نے کہا کہ آپ ہمیں سخت فیصلے لینے میں روکیں گے۔ مجھے امید ہے کہ نئی سفارش میں آپ کی رائے ہوگی، لیکن منتقلی کے معاملات ایک سنگین مسئلہ ہیں۔ ہمیں سخت موقف اختیار کرنے پر مجبور نہ کریں۔ اے جی نے اس پر کچھ وقت مانگا۔ جسٹس کول نے کہا کہ یہ ٹھیک ہے… ہم آپ کو 10 دن کا وقت دے رہے ہیں، اور آپ سے اتفاق کر رہے ہیں۔ اچھی خبر سننے کی امید ہے۔