اسرائیلی وزیر اعظم نتن یاہو کا کہنا ہے کہ اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے ’ڈیل‘ ہو سکتی ہے۔
امریکی ٹی وی نیٹ ورک ’این بی سی‘ کے پروگرام ’میٹ دی پریس شو‘ میں انٹرویو کے دوران اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامن نتن یاہو سے پوچھا گیا ہے کہ کیا سات اکتوبر کے حملے کے دوران یرغمال بنائے گئے 240 اسرائیلیوں کو رہا کرنے کے لیے کوئی معاہدہ ہو سکتا ہے۔
جس کے جواب میں انھوں نے کہا کہ ’ہو سکتا ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’میں اس کے بارے میں جتنا کم کہوں اس سے اس معاہدے کے ہونے کے امکانات اتنے زیادہ ہو سکتے ہیں۔‘
نتن یاہو نے اس بارے میں مزید کوئی تفصیلات فراہم نہیں کیں لیکن ان کا کہنا تھا کہ ’ایک چیز‘ جو معاہدے پر مجبور کر سکتی ہے وہ ’فوجی دباؤ‘ تھا جو ان کی دفاعی قوت حماس پر ڈال رہی ہے۔
لیکن ایک نامعلوم امریکی اہلکار نے کہا ہے کہ یرغمالیوں کی رہائی کے لیے لڑائی میں ’مناسب وقفے‘ کی ضرورت ہو گی۔
اسرائیلی وزیر اعظم نے جنگ بندی کے مطالبوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یرغمالیوں کی رہائی کے بغیر یہ ممکن نہیں ہے۔
وزیر اعظم نیتن یاہو نے جنگ بندی کے بڑھتے ہوئے مطالبات کو مسترد کر دیا ہے جب تک کہ اس میں تمام یرغمالیوں کی رہائی شامل نہ ہو۔
ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی نے ’غزہ میں لڑائی میں پھنسے شہریوں کے تحفظ کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ انھیں تحفظ فراہم کیا جائے چاہے وہ انخلا کی کوشش کر رہے ہوں یا جہاں وہ ہیں وہیں رہیں۔‘
اپنے ایک بیان میں ریڈ کراس کا کہنا ہے کہ اسرائیلی افواج اور حماس کے درمیان جنگ آبادی والے علاقوں اور ’ہسپتالوں کے آس پاس‘ میں ہو رہی ہے۔
اس نے کہا ہے کہ ’ایک ناقابل برداشت انسانی المیہ ہماری آنکھوں کے سامنے جنم لے رہا ہے۔‘ اس نے مزید کہا کہ ریڈ کراس کے عملے کو لوگوں کی طرف سے کالیں آ رہی ہیں جو ’ہلاک ہونے کے خوف سے اپنا دروازہ کھولنے اور ان کی حفاظت تک پہنچنے میں مدد کرنے کی التجا کر رہے ہیں۔‘