لکھنؤ :
یوپی میں آئندہ سال ہونے والے انتخابات کے پیش نظر سیاسی پارٹیاں تیاریاں تیز کردی ہیں۔ حکمت عملی بنانے میں مصروف ہے اور سیٹوں کو لے کر بھی مقامی سطح پر کارکنان اپنے سطح سے جڑ گئے ہیں۔ اس درمیان بی جے پی کی سینئر لیڈر اوما بھارتی نے اے آئی ایم آئی ایم کے لیڈر اسدالدین اویسی کے بیان پر اعتراض کا اظہار کیا ہے اور ان سے کہا ہے کہ سنبھل کر رہیں ، یہ یوپی ہے ۔ یہاں تہذیب سے بات کی جاتی ہے ۔ یہاں یہ سب نہیں چلے گا۔ دراصل اسدالدین اویسی نے کچھ وقت پہلے کہا تھا کہ وہ یوپی میں لیلا بن چکے ہیں اور یوپی کے سی ایم انہیں مجنوں کی طرح یاد کرتے ہیں ۔ ان کے اس بیان پر اوما بھارتی نے کہاکہ میں انہیں بہت مہذب شخص سمجھتی تھی ۔ انہوں نے کہاکہ مجھ کو نہیں معلوم کہ کون لیلا ہے اور کون مجنوں، لیکن
مجھے یوپی کااینٹی مجنوں اسکوائڈ یاد ہے ۔
مدھیہ پردیش کی سابق وزیر اعلیٰ اور سابق مرکزی وزیر اُوما بھارتی منگل کو یوپی کے سابق سی ایم کلیان سنگھ کی عیادت کرنے لکھنؤ آئی تھیں، انہوں نے کہاکہ میں بھگوان سے دعا کرتی ہوں کہ وہ جلد سے جلد ٹھیک ہو جائیں۔
انہوں نے کہا کہ بی ایس پی نے پہلے کہا تھا کہ رام مندر کی بجائے ٹوئلٹ بنوایا دینا چاہئے۔ انہیں کبھی معافی نہیں ملی گے ۔ ملک مودی جی کہ ہاتھوں میں ہے اور مودی جی اس کو اچھی طرح سنبھال رہے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ انتخابات لیڈر اور اس کے کام کی بنیاد پر لڑے جاتے ہیں ۔ بیان بازی کی بنیاد پر نہیں۔ یوگی آدتیہ ناتھ سورج کی طرح چمکیں گے ۔ ان کی قیادت میں پردیش میں تیزی سے ترقی ہوگی اور مجرم جیل میں رہیں گے ۔