لکھنؤ :(ایجنسی)
اتر پردیش میں پانچویں مرحلے کے لیے ووٹنگ 27 فروری کو ہوگی۔ اس مرحلے میں 12 اضلاع کی 61 سیٹوں پر ووٹنگ ہوگی اور یہ سیٹیں اودھ، بندیل کھنڈ اور دوآباہ کے علاقوں میں ہیں۔
اس مرحلے میں الٰہ آباد، امیٹھی، بہرائچ، بارہ بنکی، چترکوٹ، فیض آباد (ایودھیا)، گونڈا، کوشامبی، پرتاپ گڑھ، رائے بریلی، شراوستی اور سلطان پور اضلاع میں ووٹنگ ہوگی۔ انتخابات کے پانچویں مرحلے کی اہم باتوں کے ساتھ ساتھ 2012 اور 2017 کے اسمبلی انتخابات کے نتائج پر بھی نظر ڈالنی ہوگی۔
2012 کے اسمبلی انتخابات میں، بی جے پی نے ان 61 سیٹوں پر 13.1 فیصد ووٹ حاصل کیے تھے اور 5 سیٹیں جیتی تھیں، جبکہ 2017 کے انتخابات میں یہ ووٹ فیصد بڑھ کر 40.3 ہو گیا اور اس نے اپنے اتحادی اپنا دل (سونے لال) کے ساتھ مل کر 50 سیٹیں جیتی تھیں۔ اس میں اپنا دل (سونے لال) کی تین اور بی جے پی کی 47 سیٹیں شامل ہیں۔
2017 میں ایس پی کو نقصان
2012 کے اسمبلی انتخابات میں ایس پی کو اس علاقے میں 31 فیصد ووٹ ملے تھے اور اس نے 41 سیٹیں جیتی تھیں، لیکن 2017 میں اسے 28.1 فیصد ووٹ ملے اور سیٹوں کی تعداد گھٹ کر 5 رہ گئی۔ کانگریس کو 2012 میں 13.1 فیصد ووٹ ملے اور 6 سیٹیں جیتی تھیں، لیکن 2017 کے انتخابات میں وہ صرف ایک سیٹ جیت سکی۔ 2017 میں کانگریس نے ایس پی کے ساتھ اتحاد میں الیکشن لڑا تھا۔
2012 کے اسمبلی انتخابات میں، مایاوتی کی قیادت والی بی ایس پی نے 25 فیصد ووٹ حاصل کیے اور 7 سیٹوں پر کامیابی حاصل کی، جب کہ 2017 میں اس کا ووٹ شیئر 21.7 تک گر گیا اور صرف 3 سیٹیں جیت پائی۔
دلت اور مسلم ووٹر موثر
انتخابات کے پانچویں مرحلے میں دلت اور مسلم ووٹر کافی مضبوط پوزیشن میں ہیں۔ مسلم ووٹروں کی تعداد 18 فیصد ہے، جبکہ دلت ووٹر 22.5 فیصد ہیں۔ دلت ووٹروں میں سے 30 فیصد جاٹو برادری کے ووٹر ہیں۔ اس کے علاوہ پاسی اور کوئیری ووٹروں کی بھی بڑی تعداد ہے۔
اس کے علاوہ اونچی ذات کے ووٹر اور کچھ علاقوں میں کرمی، یادو، موریہ، شاکیہ، لودھ کے ووٹر، راج بھر، نشاد، بگھیل، پال، پرجاپتی، کمہار ذاتوں کے ووٹر بھی اچھی خاصی تعداد میں ہیں۔
یہ ہیں بڑے چہرے
اگر ہم پانچویں مرحلے کے بڑے چہروں کی بات کریں تو نائب وزیر اعلیٰ کیشو پرساد موریہ ضلع کوشامبی کی سیراتھو سیٹ سے میدان میں ہیں۔ اپنا دل (کمرا وادی) کی امیدوار پلوی پٹیل موریہ کے سامنے مقابلہ کر رہی ہیں۔ پلوی پٹیل مرکزی وزیر اور اپنا دل (سونے لال) کی صدر انوپریا پٹیل کی بہن ہیں۔
اس کے علاوہ یوگی حکومت کے وزیر سدھارتھ ناتھ سنگھ الہ آباد ویسٹ سے، راجندر سنگھ عرف موتی سنگھ پٹی سے، الہ آباد ساؤتھ سے نند گوپال گپتا نندی، منکاپور سے رماپتی شاستری، کنڈا سے رگھوراج پرتاپ سنگھ عرف راجہ بھیا، کانگریس لیجسلیچر پارٹی کی لیڈر آرادھنا مشرا، مونا رام پور خاص سے اور اپنا دل (کمرا وادی) لیڈر کرشنا پٹیل پرتاپ گڑھ سیٹ سے انتخابی میدان میں ہیں۔
اس الیکشن میں کانگریس کے گڑھ سمجھے جانے والے امیٹھی اور رائے بریلی میں بھی ووٹنگ ہوگی۔ اس کے علاوہ ایودھیا ضلع میں بھی ووٹنگ ہونی ہے جو رام مندر تحریک کا مرکز ہے۔ دیکھنا ہوگا کہ ان اضلاع میں کانگریس اور بی جے پی کی کارکردگی کیسی ہے۔
رام مندر کی تعمیر سے امید
اتر پردیش کے لیے انتخابی مہم شروع ہونے سے پہلے ہی بی جے پی نے ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر کو بڑا مسئلہ بنا دیا تھا۔ پارٹی کو امید ہے کہ اسے اس سے ایودھیا ضلع میں سیاسی فائدہ ملے گا۔ 2017 کے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کو ایودھیا میں 49.56 فیصد ووٹ ملے تھے۔ یہ تعداد 1991 کے اسمبلی انتخابات کے بعد سب سے زیادہ تھی۔ 1991 میں بی جے پی کو یہاں 51.3 فیصد ووٹ ملے تھے۔
انتخابات کے پانچویں مرحلے میں بھی بی جے پی نے وزیر اعظم نریندر مودی سے لے کر سبھی بڑے لیڈروں کومیدان میں اتارا ،تو ایس پی کی جانب اکھلیش یادو، بی ایس پی کے لیے مایاوتی اور کانگریس سے پارٹی کے سابق صدر راہل گاندھی اور جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا نے بھی انتخابی تشہیر کیں۔