نئی دہلی:(پریس ریلیز)
اترپردیش اسمبلی الیکشن سے قبل لکھنئو میں ویلفیئر پارٹی آف انڈیا کے قومی صدر ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس کی سماج وادی پارٹی کے قومی صدر شری اکھلیش یادو سے کل ایک اہم ملاقات ہو ئی۔ اس ملاقات میں ویلفیئر پارٹی کے قومی صدر کے ساتھ پارٹی کے کل ہند نائب صدر شری روی شنکر ترپاٹھی، قومی سیکریٹری سراج طالب اور پارٹی کی فیڈرل ورکنگ کمیٹی کے رکن جاوید محمد بھی موجود تھے۔
دونوں پارٹیوں کے اعلیٰ سطح ذمہ داروں کی یہ دوسری ملاقات تھی جس میں اس بات پر اتفاق ہوا کہ دونوں پارٹیاں مل کر اترپردیش میں فرقہ پرست قو توں کو شکست دیں گی۔ دونوں پارٹیاں باہمی تبادلہ خیال سے آئندہ کا لائحہ عمل بھی طے کریں گی۔دوران گفتگو دونوں رہنمائوں نے اترپردیش کی یوگی سرکار کی عوام دشمن پالیسیوں پر سخت تنقید کرتے ہو ئے کہا کہ یوگی سرکار اپنی مفاد پرست سیاسی اغراض کے لیے عوام میں نفرت و بغض عناد کا بیج بو کر انتشار پیدا کر رہی ہے ، اسے عوام کی فلاح اور مسائل کو حل کرنے سے کو ئی دلچسپی نہیں ہے۔
ویلفیئر پارٹی آف انڈیا کے قومی صدر ڈاکٹر الیاس نے کہا یوگی ادتیہ ناتھ نے یوپی کے عوام کے بنیادی حقوق کو پامال کیا ہے اسے عوام کے مسائل اور ڈیولپمنٹ سے کو ئی دلچسپی نہیں ہے۔ اس کے پاس عوام کی فلاح و بہبود کا نہ کو ئی ویژن ہے اور نہ ہی کو ئی پروگرام، وہ اپنی نفرت آمیز پالیسیوں کے ذریعہ عوام کو دو سخت کر کے اپنا الو سیدھا کر نا چاہتی ہے۔ لیکن یوپی کی عوام اس عوام دشمن سرکار کو پہچان گئی ہے۔ ویلفیئر پارٹی سماج وادی پارٹی کے ساتھ مل کر یوپی میں عوام کے مسائل اور پالیسیوں، جیسے بے روزگاری، غربت، تعلیم، صحت عامہ اور خواتین کی عفت و عصمت کی حفاظت کو لے کر ایک ڈسکورس کھڑا کریں گے۔
دوران گفتگو شری اکھلیش یادو نے کہا ’’ ہمارا ملک ایک سیکولر اور جمہوری ملک ہے لیکن بی جے پی انتخابات سے قبل جذباتی اور غیر ضروری اشوز کو اٹھا کر عوام کو پولارائز کر نا چاہتی ہے، اسے عوام کی مصائب اور پریشانیوں سے کو ئی دلچسپی نہیں ہے۔انھوں نے آگے کہا کہ ہم اترپردیش میں سیکولر اور تمام چھوٹی پارٹیوں کو ساتھ لے کر ایک بڑا سیکولر محاذ تیار کریں گے تاکہ آئندہ الیکشن میں بی جے پی کو دھول چٹا سکیں۔ـ‘‘
ڈاکٹر الیاس نے دوران گفتگو کہا کہ ’’اترپردیش میں لوگوں کے بنیادی حقوق پامال کیے جارہے ہیں اور سماجی کارکنوں اور سیاسی رہنمائوں کو بے بنیاد اور فرضی مقدمات کے تحت گرفتار کیا جارہا ہے۔لوگ حکومت کے غلط اقدامات اور فیصلوں کے خلاف آواز اٹھاتے ہو ئے ڈر نے لگے ہیں۔ لیکن انھوں نے یقین دلایا کہ خوف و دہشت کی فضا زیادہ دیرپا نہیں ہے۔ اترپردیش کی عوام مذہب اور ذات پات کی قیود سے اوپر اٹھ کر آنے والے انتخابات میں بی جے پی کو شکست فاش سے ہم کنار کرے گی۔ اب وقت آگیا ہے کہ اترپردیش کی مشترکہ وراثت اور دستوری حقوق کو بحال کیا جائے۔‘‘
شری اکھلیش یادو اور ڈاکٹر الیاس نے آنے والے انتخانات کی حکمت عملی پر غور کیا۔ جلد ہی دونوں پارٹیوں کی مرکزی اور ریاستی قیادت کے درمیان اس سلسلے میں مزید گفتگو ہو گی۔
دونوں رہنماؤں سے بس یہ پوچھئے کہ ان کے مخالف کو تیار شدہ مال بازار میں لانے کیلئے خام مال کہاں سے ملتا ہے اور جہاں سے ملتا ہے وہاں سے کمیشن کا کے کھاتے میں جاتا ہے۔ سیاسی آلودگی کیسے پھیلتی ہے یہ اب راز نہیں کہ بتایا جائے۔
رہ گئی بات شرم کی تو بدنام ہو جانے والے اس کی پرواہ نہیں کرتے۔ سیکولرزم کے ساتھ زیادتی کرنے والوں نے اس کی سزا کا ٹوکرا تک عوام کے سر پر ڈال رکھا ہے اور انہی سے نجات کا بات بھی کر رہے ہیں۔
حکمراں بدلنے سے حالات بدل جاتے تو اب انقلاب آ جانا چاہئے تھا۔ حکومت کے بجائے سماج کو بدلنے کی ضرورت ہے۔ بہ الفاظ دیگر سماج کو عوامی مسائل کے تاجروں سے نجات دلائی جائے۔ موجودہ حکومت اپنے طریقے سے وہی سب کچھ کر رہی ہے جو کل تک ہوتا آیا تھا۔ بس اقلیتی ووٹ بینک کی جگہ اکثریتی ووٹ بینک نے لے لی ہے۔