لکھنؤ :
سال 2022 میں ہونے والے اترپردیش اسمبلی انتخابات کے لئے تمام سیاسی جماعتوں نے تیاریاں شروع کردی ہیں۔ حیدرآباد سے ممبر پارلیمنٹ اسدالدین اویسی کی پارٹی اے آئی ایم آئی ایم نے بھی اترپردیش میں انتخابات لڑنے کا اعلان کیا ہے ۔ اسی درمیان اویسی کی پارٹی کے لیڈر عاصم وقار نے تمام سیاسی پارٹیوں کو چیلنج دیتے ہوئے کہا کہ اس بار کے انتخابات میں ہم ڈپٹی سی ایم عہدہ لے کر رہیں گے ۔ ساتھ ہی انہوں نے کہاکہ اس بار یوپی میں مسلم سی ایم یا ڈپٹی سی ایم ضروربنے گا۔
نیوز 24 پر منعقد ٹی وی ڈبیٹ کے دروان اے آئی ایم آئی ایم کے لیڈر عاصم وقار نے تمام سیاسی جماعتوں کو چیلنج دیتے ہوئے کہا ہے کہ آپ صرف اس لئے ہمارے خلاف ہیں کہ آپ کو معلوم ہے کہ اگر اے آئی ایم آئی ایم اور اسدالدین اویسی طاقتور ہو گئے تو آپ کو اترپردیش میں حصہ دینا پڑے گا۔ ہم آپ سے ڈپٹی سی ایم کا عہدہ لے کر رہیں گے۔ آپ کو بنانا پڑے گا۔
آگے اے آئی ایم آئی ایم لیڈر عاصم وقار نے چیلنج دیتے ہوئے کہاکہ اس بار مسلمان اترپردیش میں یا تو وزیراعلیٰ بنے گا یا پھر ڈپٹی سی ایم بنے گا۔ اس سے کم پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔ ساتھ ہی عاصم وقار نے کہاہے کہ ہماری تعداد سب سے زیادہ ہے اور ہمارے ووٹوں سے سرکار بنتی ہے ۔ اس دوران ا ے آئی ایم آئی ایم لیڈر نے سماج وادی پارٹی کو بھی چیلنج دیتے ہوئے کہاکہ آپ اعلان کریئے کہ اس بار آپ مسلمانوں کو ڈپٹی سی ایم بنائیں گے یا نہیں۔
عاصم وقار صرف اتنے پر ہی نہیں رکے۔ انہوں نے کہا کہ بی ایس پی سپریمو مایاوتی کو بھی یہ بتانا چاہئے کہ مسلمان وزیراعلیٰ کیوں نہیں ہونا چاہئے۔ اکھلیش یادو بتائیں کہ کیا ان کی مانگ غلط ہے۔ ساتھ ہی عاصم وقار نے کہاکہ ابھی تک 5,6,7اور 8 فیصد والے وزیراعلیٰ بنتے تھے تو 20 فیصد والا وزیر اعلیٰ کیوں نہیں بن سکتا ہے ۔ ہم نے کون سا گناہ کیا ہے ۔ حکومت میں آپ کو رہنا ہے تو آپ ہماری نمائندگی سے انکار نہیں کر سکتے ہیں۔
بتادیں کہ اے آئی ایم آئی ایم نے یوپی اسمبلی انتخابات میں 100 نشستوں پر اپنے امیدوار کھڑے کرنے کا اعلان کیا ہے۔ تاہم ، ان کے اتحادی اوم پرکاش راجبھر نے کہا ہے کہ ابھی تک اس پر کوئی بات نہیں ہوئی ہے ۔ اویسی نے گذشتہ سال بی جے پی کے سابق حلیف سہیل دیو بھارتیہ سماج پارٹی کے سربراہ اوم پرکاش راجبھر سے ملاقات کی تھی۔ میٹنگ کے بعد انہو ں نے اوم پرکاش راجبھر کی قیادت میں یوپی میں چھوٹی پارٹیوں کے اتحاد میں شامل ہونے کااعلان کیا تھا۔
دل کی بات زبان پر آہی گئی، ملت جائے بھاڑ میں بس کرسی چاہئے۔ الاماں الحذر، خدا کرے یوپی کے سیکولر ووٹر حیدرآبادیوں کی جھولی میں کنکر بھی ڈالنے کی فرصت نہ نکال سکیں۔ ملت کو یہاں تک انہی عناصر نے پہنچایا ہے۔ یہ اپنی شعلہ بیانی سے اپنوں کا خرمن جلاتے ہیں اور پھر بلیم گیم شروع کر دیتے ہیں۔ جس طرح قارورے سے قارورے کی آلودگی ختم نہیں کی جا سکتی اُسی طرح نفرت کو نفرت سے نہیں ختم کیا جا سکتا۔ ملت ہوش کے ناخن لے اور اپنے ووٹ نام نہاد سیکولرسٹوں میں تقسیم نہ ہونے دے۔ کسی ایک سیکولر پارٹی کا انتخاب کیا جائے۔