لکھنؤ :
اترپردیش ریاست کے لاء کمیشن کی جانب سے جاری کئےگئے آبادی کنٹرول مسودے پر کچھ ہندو تنظیموں اور خواتین ماہرین طب نے اعتراض کیاہے۔
‘’اکنامک ٹائمز‘کی رپورٹ کے مطابق اس تجویز میں کہا گیا ہے کہ دو سے زیادہ بچوں والے خاندانوں کو سرکاری سہولیات حاصل کرنے سے محروم کیا جائے اور کم بچوں والے خاندانوں کی حوصلہ افزائی کی جائے۔
وشو ہندو پریشد کے ورکنگ کمیٹی کے صدر آلوک کمار نے کہا ہے کہ صرف ایک بچے والے خاندانوں کی حوصلہ افزائی کی تجویز سماج میں آبادیاتی عدم توازن کو مزید بڑھا دے گی۔ انہوں نے کہا ،’حکومت کو اس پر ایک بار پھر نظر ثانی کرنی چاہئے کیونکہ اس سے آبادی میں اضافے کی شرح پر منفی اثر پڑے گا ۔
وشو ہندو آج اترپردیش اسٹیٹ لاء کمیشن کو صر ف ایک بچےوالے خاندان کو حوصلہ افزائی نہ کرنے کا مشورہ بھیجے گی۔
پاپولیشن فاؤنڈیشن آف انڈیا کی پونم موٹریجا کا کہنا ہے کہ ، ’آبادی میں اضافے پر جو تشویشات ہیں اس کی تصدیق قومی اور بین الاقوامی سطح کے اعدادوشمار سے نہیں ہوتی ہے اور اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ ہندوستان یا اترپردیش آبادی دھماکہ خیز جیسی صورتحال سے دوچار ہے۔