محمد معیزنے مالدیپ میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں کامیابی حاصل کی ہے۔ ساتھ ہی سبکدوش ہونے والے صدر ابراہیم محمد صالح نے شکست تسلیم کر لی ہے۔
محمد معیزو17 نومبر کو حلف اٹھائیں گے۔ اس وقت تک ابراہیم صالح قائم مقام صدر رہیں گے۔
محمد معیزکو چین کا حامی سمجھا جاتا ہے۔ جبکہ ہندوستان کے ساتھ مالدیپ کے تعلقات ابراہیم محمد صالح کے دور میں مضبوط ہوئے۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق خیال کیا جاتا تھا کہ تزویراتی وجوہات کی بنا پر چین اور ہندوستان دونوں مالدیپ کے انتخابات پر گہری نظر اور دلچسپی رکھے ہوئے ہیں۔ محمد معیزکو 54 فیصد ووٹ ملے۔ دارالحکومت مالے کے میئر محمد معیزاپنی انتخابی مہم میں ‘انڈیا آؤٹ’ کا نعرہ دیا تھا۔ سبکدوش ہونے والے صدر محمد صالح کو ہندوستان کے ساتھ مضبوط تعلقات کے حامی کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔
61 سالہ ابراہیم 2018 سے اقتدار میں ہیں۔ مالدیپ ڈیموکریٹک پارٹی سے وابستہ ابراہیم صالح نے اپنے دور حکومت میں ‘انڈیا فرسٹ’ کو ترجیح دینے کی پالیسی کو نافذ کیا۔
مالدیپ کے ہندوستان کے ساتھ پہلے سے ہی ثقافتی اور اقتصادی تعلقات ہیں۔مالدیپ طویل عرصے سے ہندوستان کے زیر اثر ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ مالدیپ میں اپنی موجودگی برقرار رکھ کر ہندوستان بحر ہند کے ایک بڑے حصے پر نظر رکھے ہوئے ہے۔
مالدیپ چین کے لیے کیوں اہم ہے؟
جبکہ 45 سالہ محمد معیزو کا تعلق ترقی پسند اتحاد سے ہے اور وہ چین کے ساتھ بہتر تعلقات کے حق میں ہیں۔بحر ہند میں مالدیپ کا محل وقوع تزویراتی لحاظ سے بہت اہم ہے۔ چین تیزی سے اپنی بحریہ کو وسعت دے رہا ہے اور مالدیپ میں اپنی رسائی کو بڑھانے کی کوششیں کر رہا ہے۔ ہندوستان ہمیشہ سے مالدیپ میں چین کے اثر و رسوخ کو محدود کرنے کی کوشش کرتا رہا ہے۔
بی بی سی کا کہنا ہے کہ خلیجی ممالک کا تیل یہاں سے گزرتا ہے۔ چین اسے محفوظ بنانا چاہتا ہے۔
گزشتہ دس سالوں میں ہندوستان نے مالدیپ کو دو ہیلی کاپٹر اور ایک چھوٹا طیارہ دیا ہے۔ سال 2021 میں مالدیپ ڈیفنس فورس نے کہا تھا کہ 75 ہندوستانی فوجی افسران مالدیپ میں رہتے ہیں اور ہندوستانی طیاروں کو چلاتے اور دیکھ بھال کرتے ہیں۔ اپوزیشن کی ‘انڈیا آؤٹ’ مہم۔
اس کے بعد ہی اپوزیشن نے ملک میں ‘انڈیا آؤٹ’ مہم شروع کی اور مالدیپ سے ہندوستانی فوجیوں کو واپس بلانے کا مطالبہ کیا۔
ابراہیم صالح سے پہلے پروگریسو پارٹی (پی پی ایم) کے عبداللہ یامین 2013 سے 2018 تک مالدیپ کے صدر تھے۔ ان کے دور میں مالدیپ چین کے قریب آیا اور چینی صدر شی جن پنگ کے ‘بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو’ کا حصہ بھی بن گیا۔یامین اس وقت کرپشن کے الزام میں جیل میں ہیں اور 11 سال کی سزا کاٹ رہے ہیں۔