اسرائیلی اور امریکی حکام اس بات پر متفق ہیں کہ غزہ میں حماس کے لیڈر یحییٰ السنوار اب بھی جنوبی غزہ کی پٹی کے خان یونس میں سرنگوں کے اندر ہیں وہ اپنے آپ کو اسرائیلی یرغمالیوں کے ساتھ گھیرے ہوئے ہے جسے وہ انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کر رہے ہیں”۔
امریکی اخبار "واشنگٹن پوسٹ” نے اسرائیلی اور امریکی انٹیلی جنس ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ السنوار کو گرفتار کرنا یا زندہ پکڑنا مشکل ہے۔السنوار کے ٹھکانے کو ظاہر کرنے سے بھی سب سے بڑا چیلنج ان کو مارنے یا گرفتار کرنے کے لیے اس طرح سے آپریشن کرنا ہے جس سے یرغمالیوں کو خطرہ لاحق نہ ہو۔ ایک سینیر اسرائیلی اہلکار نے اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ان کوتلاش کرنے کا امکان موجود ہے لیکن معاملہ تلاش کرنے کا نہیں ہے بلکہ یرغمالیوں کی جان کو خطرے میں ڈالے بغیر کچھ کرنے کا ہے”۔اخبار کی رپورٹ کے مطابق امریکہ بھی السنوار کی تلاش میں حصہ لے رہا ہے لیکن احتیاط کے ساتھ جبکہ تفصیلات سے واقف ذرائع نے بتایا کہ امریکی ملٹری انٹیلی جنس ایجنسی کے تجزیہ کار اسرائیل کو حماس کی سرنگوں کے نقشے تیار کرنے میں مدد کر رہے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکہ اور اسرائیل کے درمیان انٹیلی جنس تعاون السنوار کی تلاش میں مدد کر سکتا ہے، حالانکہ امریکی انٹیلی جنس کے پاس غزہ کی پٹی میں ایجنٹ نہیں ہیں۔ وہ اسرائیل کی پٹی میں روزانہ کی کارروائیوں میں مدد نہیں کرتا۔خیال رہے کہ غزہ کی پٹی میں جاری لڑائی میں اسرائیل کا اہم ہدف حماس کی قیادت بالخصوص السنوار کو گرفتار کرنا یا مارنا ہے۔ اسرائیل کا دعوی ہے کہ السنوار سات اکتوبر کے حملے کے ماسٹر مائینڈ ہیں