اناؤ:
اترپردیش کے شہر اناؤ میں جزوی کرفیو کے دوران ایک سبزی فروش نوجوان فیصل کی پولیس نے پیٹ پیٹ کر جان لے لی۔مقتول کی پوسٹ مارٹم رپوٹ میں اس کے جسم میں 14 سنگین چوٹیں پائی گئی ہیں۔
اناؤ کے ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ پولیس (اے ایس پی) ششی شیکھر سنگھ نے ہفتہ کے روز کہاتھا کہ تاہم اس وقت میرے پاس کوئی رپورٹ نہیں ہے۔ ہمیں جو معلومات ملی ہیں اس سے تصدیق ہوتی ہے کہ مقتول کے جسم پر چوٹ کے نشان ہے۔ پوسٹ مارٹم سے انکشاف ہوا ہے کہمقتول کے جسم کے علاوہ مقتول کے سر پر بھی چوٹ کے نشان تھے، انہوں نے کہاکہ سر کی چوٹوں سے پتہ چلا ہے کہ وہ جوتے مارے جانے کی وجہ سے تھیں۔
پہلے نوجوان کا قتل سے مشتعل لواحقین و مقامی لوگوں نے ہردوئی شاہراہ جام کر کے مظاہرہ شروع کردیا۔ جس کے بعد معاملے کی اطلاع سے افسران کے ہاتھ پاؤں پھل گئے تھے۔
معاملہ اس قدر بڑھ گیا کہبھیڑ کوقابو میں کرنے فوراً کئی تھانوں کی پولیس فورس بلانی پڑی۔ حالانکہ اعلیٰ افسران نے مشتعل لوگوں کو سمجھا کر لاش کو پوسٹ مارٹم کرایا دیا و قصور وار پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی بھی کردی۔ ملزم سپاہی کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کرنے ، متاثر ہ پریوار کو 50 لاکھ روپے کا معاوضہ دئے جانے اور گھر کے ایک ممبرکو سرکاری نوکری دئے جان کے وعدے کے بعد لواحقین کا مظاہرہ بند ہوا تھا۔
دراصل ، اناؤ کے بانگرمئو قصبے کے محلہ بھٹ پوری کا رہائشی فیصل (17) ٹھیلے پر سبزی لے کر پھیری لگاتا تھا، ہفتہ کو پولیس نے کورونا کرفیو میں سبزی بیچنے کے الزام اس سے پوچھ گچھ کرنی چاہی تو وہ بھاگ گیا۔ الزام ہے کہ پولیس نے اسے دوڑا کر پکڑا اور پیٹتے ہوئے کوتوالی لے گئی، معاملے میں پولیس اہلکار اور ایک ہوم گارڈ پر قتل کا کیس درج ہوا ہے۔