نئی دہلی:(ایجنسی)
سپریم کورٹ نے منگل کو 6000 سے زیادہ این جی اوز کو راحت دینے سے انکار کر دیا۔ مرکزی حکومت نے ان این جی اوز کے ایف سی آر اے لائسنس کی تجدید سے انکار کر دیا تھا اور اسے عدالت میں چیلنج کیا گیا تھا۔ اس معاملے میں امریکہ میں قائم این جی او گلوبل پیس انیشی ایٹو نے عدالت میں درخواست دائر کی تھی اور کہا تھا کہ ایف سی آر اے لائسنس کی منسوخی سے کورونا وبا کے دوران چلائے جانے والے امدادی پروگراموں پر برا اثر پڑے گا۔
اس تنظیم نے کہا تھا کہ کورونا وبا کی تیسری لہر کے دوران کئی این جی اوز بے سہارا اور غریب ہندوستانیوں کی خدمت کر رہی ہیں۔
جسٹس اے ایم کھانولکر، جسٹس دنیش مہیشوری اور جسٹس سی ٹی روی کمار کی بنچ نے مرکزی حکومت کے اس اعتراض پر نوٹس لیا جس میں حکومت کی جانب سے کہا گیا تھا کہ 11,594 ایسی این جی اوز ہیں جنہوں نے آخری تاریخ ختم ہونے سے پہلے لائسنس کی تجدید کے لیے درخواست دی تھی۔انہیں پہلے ہی توسیع دی جاچکی ہے ۔
اس پر عدالت نے کہا کہ این جی اوز اپنا کیس مجاز اتھارٹی کے سامنے پیش کر سکتی ہیں۔ مرکزی حکومت کی طرف سے پیش ہوئے سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے اس عرضی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ جن ہزاروں این جی اوز نے لائسنس کی تجدید کے لیے درخواست دی تھی ان کا معاملہ تو حل ہو گیا ہے لیکن جس این جی اوز نے یہ عرضی داخل کی ہے اسے سمجھنا مشکل ہے کہ اس کے پیچھے ان کا مقصد کیا ہے۔
بتادیں کہ اس سال کے شروع میں 6000 سے زائد این جی اوز ایسی تھیں جن کا ایف سی آر اے لائسنس کی میعاد ختم ہو چکی تھی۔ ان میں سے زیادہ تر این جی اوز نے لائسنس کی تجدید کے لیے درخواست نہیں دی۔ بیرون ملک سے چندہ صرف ایف سی آر اے لائسنس کے ذریعے ہی وصول کیا جا سکتا ہے۔ گزشتہ سال دسمبر میں وزارت داخلہ نے مدر ٹریسا مشن آف چیریٹی کے ایف سی آر اے لائسنس کی تجدید کرنے سے انکار کر دیا تھا، لیکن کچھ دنوں بعد اسے بحال کر دیا گیا۔ ہندوستان میں اس وقت 16819 این جی اوزایسی ہیں جن کے پاس ایف سی آر اے لائسنس ہے۔