گورکھپور:(ایجنسی)
اتر پردیش پولیس پر ان کی 70 سالہ ماں کو ڈرانے دھمکانے اور ان کے خاندان کے افراد کو نشانہ بنانے کا الزام لگاتے ہوئے، ماہر اطفال اورسماجی کارکن ڈاکٹر کفیل خان نے کہا ہے کہ بدھ کی شام کو پولیس والے اتر پردیش کے گورکھپور میں واقع ان کے گھر آئے تھے۔
انگلش نیوز پورٹل مکتوب انڈیا کی خبر کے مطابق خان نے کہا کہ جب وہ کیرالہ میں اپنی نئی کتاب ‘’دی گورکھپور ہاسپٹل ٹریجڈی‘کی تشہیر کر رہے تھے، وردی میں ملبوس لوگ ان کے گھر پہنچے جہاں صرف ان کی والدہ رہتی ہیں اور ان کو دھمکی دی کہ اپنے بیٹے کو بولنے کے نتائج سے خبردار کردیں۔
ڈاکٹر کفیل نے ہندی میں ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ ’’میں کیرالہ میں لوگوں کے درمیان اپنی کتاب کی تشہیر کرنے کے لیے ہوں، یوپی کے انتخابات سے دور، بچوں کو طبی امداد فراہم کرنے میں مصروف ہوں… لیکن وہ یہ برداشت نہیں کر سکتے۔ وہ میری 70 سالہ ماں کو ڈرانے کے لیے پولیس بھیج کر کیا ثابت کرنا چاہتے ہیں؟ کیا وہ گرفتار کرنا چاہتے ہیں یا قتل؟ جو چاہو کرو، میں ڈرتا نہیں ہوں۔‘‘
خان نے وہ تصاویر بھی شیئر کیں جن میں پولیس اہلکار ان کے گھر کے باہر دکھائی دیے۔کفیل خان کے ٹویٹ کا جواب دیتے ہوئے، گورکھپور پولیس نے کہا: ’’ڈاکٹر کفیل خان کے خلاف راج گھاٹ تھانہ میں ہسٹری شیٹ ہے۔ آئندہ انتخابات کے پیش نظر پولیس تمام ہسٹری شیٹرز کےگھر جاکر ان کا حلف نامہ لے رہی ہے اور اس کے لیے وہ کفیل کے گھر بھی گئے۔ کفیل کے اہل خانہ نے پولیس کو بتایا کہ وہ کسی کام سے شہر سے باہر ہے۔
یاد رہے ڈاکٹر کفیل خان کو اتر پردیش میں بھگوا پارٹی کی قیادت والی حکومت نے نشانہ پر لے رکھا ہے۔