تحریر:ارپت آلوک مشرا
اتر پردیش کے آئندہ اسمبلی انتخابات 10 فروری سے شروع ہوں گے۔ سات مرحلوں میں ہونے والے ان انتخابات کے نتائج کا اعلان 10 مارچ کو کیا جائے گا۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ اس دوران سیاسی جماعتوں سے ٹکٹ حاصل کرنے والے امیدواروں کی فہرست جاری کی جا رہی ہے۔ اس اسمبلی انتخاب میں کئی ایسے سینئر لیڈر ہیں جنہیں پارٹیوں نےدرکنارکردیا۔ ایسے میں ان کے سیاسی مستقبل میں گہرا بحران نظر آرہا ہے۔
قادر رانا:
اس میں بڑا نام مظفر نگر سے2009میں بی ایس پی کےایم پی رہے قادررانا کا ہے۔ قادر رانا کو مغربی اترپردیش کی سیاست میں ایک بڑا مسلم چہرہ سمجھا جاتا ہے۔ سابق رکن پارلیمنٹ قادر رانا گزشتہ تین دہائیوں سے سیاست کر رہے ہیں۔ لیکن اس بار ان کی سیاست کو گرہن لگتا دکھائی دے رہا ہے۔ درحقیقت، رانا بی ایس پی چھوڑ کر ایس پی کا دامن تھام تولیا لیکن یوپی اسمبلی انتخابات میں ان کا ٹکٹ ابھی تک فائنل نہیںہواہے۔
آپ کو بتاتے چلیں کہ رانا نے ممبر سے ایم پی تک کا سیاسی سفر طے کیا ہے۔ وہ ایس پی سے ایم ایل سی رہے، آر ایل ڈی سے ایم ایل اے اور بی ایس پی سے ایم پی رہ چکے ہیں۔ انہوں نے اپنی سیاسی شناخت مظفر نگر میں مسلم فارمولیشن کی بنیاد پر حاصل کی۔ یوپی کے 2022 کے اسمبلی انتخابات میں مغربی یوپی میں ایس پی اور آر ایل ڈی کا اتحاد ہے۔ لیکن رانا کو نہ تو کسی سیٹ سے امیدوار بنایا گیا اور نہ ہی ان کے خاندان کے کسی فرد کو ٹکٹ دیا گیاہے۔
حاجی یعقوب:
حاجی یعقوب میرٹھ میں ایک بڑا چہرہ ہیں۔ وہ ایک مسلم رہنما کے طور پر پہچانے جاتے ہیں۔ ان کی سیاسی حیثیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ وہ آزاد ایم ایل اے بھی رہ چکے ہیں۔ اس کے علاوہ ملائم سنگھ یادو کی حکومت میں انہیں وزارتی عہدہ بھی ملا۔ گزشتہ 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں یعقوب قریشی میرٹھ سیٹ سے بہت کم فرق سے ہار گئے تھے۔
اس بار یوپی اسمبلی انتخابات میں میرٹھ کی جنوبی سیٹ سے حاجی یعقوب کے بیٹے عمران قریشی کو بی ایس پی نے امیدوار بنایا تھا۔ تاہم ان کا ٹکٹ انتخابی اعلان سے ایک روز قبل کاٹا دیا گیا۔ دوسری طرف آر ایل ڈی نے اپنی تمام سیٹوں پر امیدواروں کا اعلان کر دیا ہے۔ ایسے میں اب ان کا سیاسی کیریئر خطرے میں پڑ گیا ہے۔
عمران مسعود:
گزشتہ 20سالوں سے سہارنپور ضلع اور مغربی یوپی کی مسلم سیاست کا بڑا چہرہ عمران مسعود کوکسی پارٹی نے ٹکٹ نہیں دیا۔ جس کی وجہ سے وہ ٹکٹ کی بھاگ دوڑ میں مصروف ہے۔ ایسے میں ان کے سامنے اپنا سیاسی مستقبل بچانے کا چیلنج کھڑا ہو گیا ہے۔
گڈو پنڈت:
بلند شہر کے باہوبلی لیڈر کہے جانے والے بھگوان شرما عرف گڈو پنڈت بھی اس بار سیاسی بحران کا شکار ہیں۔ گڈو پنڈت کو نہ تو کہیں سے ٹکٹ ملا اور نہ ہی ان کے بھائی مکیش شرما کو امیدوار بنایا گیا۔ بتا دیں کہ گڈو پنڈت حال ہی میں دہلی میں ایس پی میں شامل ہوئے تھے۔ گڈو پنڈت، جو ایس پی اور بی ایس پی سے ایم ایل اے رہ چکے ہیں، بلند شہر کی سیاست میں تجربہ کار مانے جاتے ہیں۔ لیکن اس بار کسی پارٹی نے انہیں امیدوار نہیں بنایا۔
(بشکریہ: جن ستا)