لکھنؤ: بزرگ والدین کی خدمت نہ کرنے والے بچوں کی جائیداد واپس لے لی جائے گی ، ساتھ ہی وہ بچے یا رشتے دار جو بزرگ کے گھر میں رہتے ہیں لیکن ان کی دیکھ بھال نہیں کرتے ہیں انہیں بھی گھر سے نکال دیا جائے گا۔ اترپردیش اسٹیٹ لاء کمیشن (UPSLC) نے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کو اس سلسلے میں ایک تجویز پیش کی ہے۔ اس کے تحت والدین اور بزرگ شہریوں کےبحالی اور بہبود ایکٹ -2007میں ترمیم کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔اس تجویز میں کہا گیا ہے کہ اگر کوئی بزرگ شکایت کرتا ہے کہ اس کے بچے اس کی دیکھ بھال نہیں کرتے ہیں تو پھر والدین کے ذریعہ اس کے بچے کو دی گئی جائیداد کی رجسٹری اور عطیہ منسوخ کردیا جائے گا۔ اس تجویز میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر کوئی بچہ یا رشتہ دار بزرگ کے گھر میں ان کے ساتھ رہتا ہے اور ان کے ساتھ بدسلوکی کرتا ہے۔ اگر وہ ان کی دیکھ بھال نہیں کرتے ہیں تو پھر انہیں گھر سے نکال دیا جائے گا۔درحقیقت یو پی ایس ایل سی نے قانون کامطالعہ کرنے کے بعد پیش کی جانے والی اپنی پہلی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ کئی بار بچے صرف اپنے بوڑھے والدین کو ان کی املاک سے نکال دیتے ہیں یا انہیں انھیں گھر سے بے دخل کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ زیادہ تر معاملات میں یہ بھی دیکھنے میں آیا ہے کہ بچے جائیداد کے ایک بڑے حصے پر قبضہ کرتے ہیں اور والدین کو رہنے کے لئے ایک چھوٹا سا حصہ دیتے ہیں۔ اس لئے یہ قانون بوڑھوں کی بہتر زندگی گزارنے کے لئے بہت اہم ہے۔