ممبئی: مرکزی حکومت نے کسان مخالف تینوں قانون کو واپس لنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس پس منظر میں شہریت ترممی قانون اور این آر سی کو بھی واپس لینے کا مطالبہ بھی زور پکڑتا جارہا ہے۔ سیاسی اور عوامی سطح پر شہریت ترمیمی قانون کو واپس لینے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔ مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور مختار عباس نقوی نے ممبئی میں پریس کے نمائندوں سے بات چیت کے دوران شہریت ترمیمی قانون کو واپس لینے کے مطالبے کو یکسر مسترد کردیا۔ مختار عباس نقوی نے کہا کہ مرکزی حکومت شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کو واپس نہیں لے گی۔ نقوی نے کہاکہ شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی نافذ رہے گا۔
اس معاملے میں مسلمان بدگمانی اور گمراہی کا شکار نہ ہو کیونکہ کچھ لوگ سی اے اے قانون کے نفاذ کی آڑ میں فرقہ پرستی پھیلا کر اس معاملے کو مذہبی رنگ دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔نقوی نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ سی اے اے شہریت سے بے دخل کر نے کا قانون نہیں بلکہ شہریت کی حصولیابی کا عمل ہے اس میں مسلمانوں کو خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے اس قانون کے توسط سے بنگلہ دیشی,پاکستانی اقلیتیں برادری شہریت فراہم کرکے سرکار تحفظ فراہم کررہی ہے۔
جبکہ تین کسان مخالف قانون کی واپسی کے بعد 370اور شہریت ترمیمی قانون پر مختار عباس نقوی نے مزید کہا کہ کچھ لوگوں کی عادت ہوتی ہے رنگ میں بھنگ ڈال کر فرقہ پرستی کرتے ہیں اور اورلوگوں میں بدگمانیاں پیدا کرتے ہیں یہی وجہ ہے کہ سرکار نے واضح کیا ہے کہ اب کوئی بھی بل واپس نہیں ہوگا سی اے اے قانون پر مختار عباس نقوی نے سرکار کا موقف واضح کرتے ہوئے کہ اس قانون سے مسلمانوں کو کوئی خطرہ نہیں ہے یہ واضح کیا ہے۔ہندوستانی شہریت حاصل کرنے کیلئے خواہش مند مسلمانوں کو بھی شہریت دینے کا قانون موجود ہے اس سے وہ شہریت حاصل کر سکتے ہیں۔