نئی دہلی :
سپریم کورٹ نے 2002 کے فسادات میں گجرات کے اس وقت کے وزیر اعلیٰ نریندر مودی کو خصوصی ٹیم (ایس آئی ٹی) کے ذریعہ کلین چٹ دینے کو چیلنج دینے والی کانگریس کے مرحوم ممبر پارلیمنٹ احسان جعفری کی بیوی ذکیہ جعفری کی عرضی پر سماعت منگل کو دو ہفتے کے لیے ملتوی کردی۔
خبر رساں ادارے پی ٹی آئی (بھاشا) کی رپورٹ کے مطابق جسٹس اے ایم کھانولکر کی سربراہی والی بنچ نے کہا ہے کہ اس معاملے کو دو ہفتوں کے بعد درج کیا جائے گا کیونکہ درخواست گزار نے ایک خط لکھ کراس مقدمہ کوملتوی کرنے کی اپیل کی ہے۔ عدالت عظمیٰ نے اس معاملے کو 13 مارچ کو سماعت کے لئے درج کیا تھا اور کہا تھا کہ وہ سماعت ملتوی کرنے کی مزید درخواستوں کو قبول نہیں کرے گا۔
بنچ نے سینئر ایڈووکیٹ کپل سبل کی درخواست پر نوٹس لی تھی، جو گزشتہ ماہ جعفری کی طرف سے پیش ہوئے تھے ، جنھوں نے کہا تھا کہ اس معاملے کی اپریل میں سماعت ہونی چاہئے، کیونکہ متعدد وکلا مراٹھا ریزرویشن کیس میں مصروف ہیں ، جس کی سماعت تب پانچ ججوں کی آئینی بنچ کررہی تھی ۔گجرات حکومت کی طرف سے پیش ہوئے سالیسٹر جنرل تشار مہتا مہتا نے سماعت ملتوی ہونے کی مخالفت کی۔
گزشتہ سال فروری میں عدالت عظمیٰ نےسماعت کے لیے 14 اپریل 2020 کی تاریخ مقرر کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ معاملہ کئی بار ملتوی ہوچکا ہے اور اسے کسی تو سنا جائے گا۔ پہلے ذکیہ کے وکیل نے عدالت عظمیٰ کو بتایا تھا کہ اس عرضی پر نوٹس جاری کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ اس کا تعلق 27 فروری 2002 سے مئی 2002 تک کی مبینہ ‘’بڑی سازش‘ سے متعلق ہے۔
قابل ذکر ہے کہ 28 فروری 2002 کو گودھرا میں واقع سابرمتی ایکسپریس کے ایک ڈبے میں آگ لگ جانے سے 59 افراد کے مارے جانے کے واقعے کے ایک دن بعد 28 فروری 2002 کو احمد آباد کی گلبرگ سوسائٹی میں 68 مارے گئے تھے۔ فسادات میں مارے گئے ان لوگوں میں احسان جعفری بھی شامل تھے۔
8 فروری 2012 کو واقعے کے تقریباً 10 سال بعد ایس آئی ٹی نے مودی اور 63 دیگر افراد کو کلین چٹ دیتے ہوئے ‘’کلوزر رپورٹ‘ داخل کی تھی۔ مودی اب ملک کے وزیر اعظم ہیں۔ کلوزر رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ تفتیشی ایجنسی کو ملزم کے خلاف مقدمہ چلانے کے لائق کوئی ثبوت نہیں ملا۔ذکیہ نے گجرات ہائی کورٹ کے 5 اکتوبر 2017 کے حکم کو چیلنج کیا جس نے ایس آئی ٹی کے فیصلے کے خلاف 2018 میں سپریم کورٹ میں دائر درخواست خارج کردی۔