بنگلور:(ایجنسی)
کرناٹک کے کچھ اسکولوں سے شروع ہوا حجاب تنازع رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ اس تنازع کی وجہ سے اسکول اور کالج کئی دنوں تک بند رہے اور جب پیر کو کھلے تو کئی مقامات پر حجاب پہننے والی لڑکیوں کو واپس بھیج دیا گیا۔ منگل کو بھی ایسا ہی ہوا۔
اسی طرح کے واقعات کوڈاگو، ہاسن، چکمگلور، شیموگہ، کوپل اور بیلگاوی اضلاع میں پیش آئے ہیں۔ کئی طالبات نے کلاسوں کا بائیکاٹ کیا کیونکہ ان سے حجاب اتارنے کو کہا گیا تھا۔
خبر ملتے ہی کئی طالبات کے والدین اسکول پہنچ گئے اور انہیں تعلیمی ادارے میں حجاب کی اجازت نہ دینے کے فیصلے کے خلاف احتجاج کیا۔ اس سارے تنازع کے درمیان بدھ سے کرناٹک میں 11ویں اور 12ویں کے اسکول دوبارہ کھول دیے گئے ہیں۔
عدالتوں تک پہنچا معاملہ
یہ معاملہ کرناٹک ہائی کورٹ کے ذریعے سپریم کورٹ تک بھی پہنچ گیا ہے۔ سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ اس تنازع کو بڑھایا نہیں جانا چاہئے اور مناسب وقت آنے پر سپریم کورٹ اس معاملے کی سماعت کرے گی۔ وہیں کرناٹک ہائی کورٹ نے کچھ مسلم طالبات کی درخواستوں پر سماعت کرتے ہوئے اپنے عبوری حکم میں کہا تھا کہ عدالت کے فیصلے تک کوئی بھی مذہبی لباس نہیں پہننا جائے ۔
امتحان کا بائیکاٹ
’دی انڈین ایکسپریس‘ کے مطابق شیموگہ کے ایک ہائی اسکول میں ایک طالبہ نے حجاب پہن کر آنے کی اجازت نہ دینے پر امتحان کا بائیکاٹ کیا۔ اس طالبہ نے کہا کہ اس نے بچپن سے حجاب پہن رکھا ہے اور وہ اسے نہیں اتار سکتی۔
اسی طرح گورنمنٹ گرلز ہائی اسکول باگل کوٹ میں 19 مسلم طالبات میں سے صرف ایک لڑکی کلاس میں آئی۔ اہل خانہ کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنی لڑکیوں کو اسکول نہیں بھیجا کیونکہ انہیں حجاب پہننے کی اجازت نہیں تھی۔
تاہم اسکولوں کی جانب سے کہا گیا ہے کہ انہوں نے اہل خانہ کو سمجھانے کی کوشش کی ہے اور ان سے کہا ہے کہ وہ اپنے بچوں کو اسکول بھیجیں۔
دی انڈین ایکسپریس کے مطابق، حجاب پہننے والی لڑکیوں کو چکمگلور ضلع کے اندوارا گاؤں میں واقع ایک سرکاری ادارے میں واپس گھر جانے کے لیے کہا گیا۔ اس کے بعد اس کے والدین اسکول پہنچے اور اس کے خلاف مظاہرہ کیا۔ انہوں نے نعرے لگائے اور کہا کہ اسکول انتظامیہ کو یہ معاملہ تحریری طور پر دینا چاہیے۔
تمکورو میں بھی کئی مسلم طالبات کے والدین نے احتجاج کیا۔ کیمپس فرنٹ آف انڈیا کی کرناٹک یونٹ نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ ان لوگوں کے خلاف کارروائی کرے جو مسلم طالبات اور اساتذہ پر حجاب اتارنے کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں۔
دوسری ریاست تک پھیلی آنچ
اس تنازع کی گرمی مدھیہ پردیش سے لے کر پڈوچیری تک پھیل گئی ہے۔ مدھیہ پردیش کے دتیا میں واقع ایک سرکاری کالج میں طالبات کو حجاب پہنے دیکھ کر ہندو تنظیموں کے کارکنوں نے جے شری رام اور وندے ماترم کے نعرے لگائے۔ پڈوچیری کے ایک سرکاری اسکول میں ایک مسلم طالبہ کو حجاب پہن کر کلاس میں جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔
اس کو لے کر کرناٹک میں ماحول کشیدہ ہے اور پولیس اور انتظامیہ صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہے۔ کرناٹک کی قانون ساز اسمبلی میں بھی حجاب کا مسئلہ زیر بحث آیا ہے۔