نئی دہلی: (پریس ریلیز)
گجرات کے شہر کھمبات اور ہمت نگرمیں رام نومی کے موقع پر فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات سامنے آئے تھے ۔جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا حکیم الدین قاسمی کی سربراہی میں نے ایک وفد نے مذکورہ مقامات کاد ورہ کیا اور متاثرہ افراد سے ملاقات کرکے ان کے مسائل جاننے کی کوشش کی۔ واضح ہو کہ فساد کے بعد شروع دن سے کھمبات میں جمعیۃ علماء آنند اور ہمت نگر میں جمعیۃ علماء سابرکانٹھا کی طرف سے ضروریات زندگی کی فراہمی کی جارہی ہے نیز یہاں جمعیۃ لیگل سیل کی ٹیمیں کام کر رہی ہیں۔ان کاموں کو مزید مستحکم کرنے کے لیے ناظم عمومی جمعیۃ علماء ہند نے مقامی سطح پر چھ افراد پر مشتمل ایک مقامی ریلیف کمیٹی بھی تشکیل دی ۔
تشویشناک بات یہ ہے کہ جن لوگوں کی دکانیں جلائی یا توڑی گئیں، الٹے ان لوگوں پر مقدمہ چلایا گیا۔ وفد نے بے قصور اور بلا وجہ ہورہی گرفتاریوں پر تشویش کا اظہار کیا اور شکایت کی کہ پتھر بازوں کی اصطلاح بنا کر ایک خاص قوم کو نشانہ بنایا جارہا ہے، بالخصوص میڈیا کے غیر ذمہ دار حلقوں نے اسے فتنہ کی شکل دے دی ہے اور وہ ایک قوم کو نشانہ بنانے میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کر رکھی ہے جو کہ سراسرغلط ہے۔اس لیے ایسے حالات میں پولس محکمہ اور ان کے اعلی افسران کو ذمہ دارانہ کردار ادا کرنا چاہیے اور کسی قوم کو نشانہ بنانے کی روش کو روکنا چاہیے۔
مولاناحکیم الدین قا سمی اس موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ صدر محترم مولانا محمود اسعد مدنی کی ہدایت پر جمعیۃ یہاں روز اول سے متاثرہ لوگوں کی ہر طرح مدد کررہی ہے۔ ہمارا اپہلا کام ہے کہ لوگوں میں اعتماد بحال کرنا اورجو فساد سے متاثرہوئے ہیں ان کو انصاف دلانا، ساتھ ہی یہ سرکار کی ذمہ داری ہے کہ وہ فسادیوں کی شناخت کرے اور ان پر کارروائی کرے۔
جمعیۃ علماء کے وفد میںپروفیسر نثار احمد انصاری ناظم اعلی جمعیۃ علماء گجرات، اسلم بھائی قریشی،حافظ بشیر احمدآر و مولانا ابوالحسن پالن پوری آگنائزر جمعیۃ علماء ہند،انیس بھائی قریشی، حافظ سرتاج،شعیب بھائی احمدآباد،وغیرہ شامل تھے۔مقامی ذمے داروں میں ماسٹر جاوید جنرل سیکریٹری جمعیۃ علماء آنند اور ہمت نگر میں صدر جمعیۃ علماء سابرکانٹھا خادم لال پوری، جنرل سیکریٹری مولانا محسن، مولانا عارف، حفظ الرحمٰن بھائی، حافظ حسان، مولانا زبیر ، مولانا ہارون بھائی خزانچی، سینیٹر وکیل ابراہیم تامپڑیا وغیرہ موجود رہے۔