جموں وکشمیر :(ایجنسی)
جموں و کشمیر کے بڈگام ضلع میں جمعرات کی دوپہر عسکریت پسندوں نے محکمہ محصولات کے ایک ملازم پر گولی چلا دی۔ مقتول کشمیری پنڈت تھا۔ فائرنگ کے تبادلے میں وہ شدید زخمی ہوگیا تھا۔ انہیں سری نگر کے ایک اسپتال لے جایا گیا جہاں کچھ ہی دیر بعد ان کی موت ہوگئی۔ یہ واقعہ وسطی کشمیر کے چادورہ میں تحصیلدار کے دفتر میں پیش آیا۔ مقتول کی شناخت راہل بھٹ کے طور پر ہوئی ہے۔ واقعے کے بعد کشمیر زون پولیس نے ٹویٹ کیا، ’دہشت گردوں نے تحصیلدار کے دفتر چادورہ، بڈگام میں اقلیتی برادری کے ایک ملازم راہل بھٹ پر گولی چلائی۔ واقعے کے بعد سیکورٹی فورسز نے علاقے میں تلاشی مہم شروع کر دی ہے۔‘
جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰٰ فاروق عبداللہ نے الزام لگایا کہ مرکزی حکومت وادی میں لوگوں بالخصوص اقلیتوں کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے۔ ایک کشمیری پنڈت کے قتل کی خبر سن کر بہت دکھ اور افسوس ہوا۔ یہ قتل دوسروں میں بھی خوف پیدا کرے گا۔ وادی کشمیر میں سیکورٹی کی صورتحال ابتر ہوتی جارہی ہے اور حکومت کشمیر کی جعلی گلابی تصویر پیش کرنے میں مصروف ہے۔ کشمیر میں سب کچھ ٹھیک نہیں ہے۔اس واقعہ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کانگریس لیڈر اشونی ہانڈا نے وادی میں کشمیری پنڈتوں کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکامی پر حکومت پر تنقید کی۔