نئی دہلی: (پریس ریلیز)
شعبہ خواتین، جماعت اسلامی ہند کے تحت ”خواتین کی این جی اوز: مواقع اور چیلنجز“ کے عنوان پر ایک آن لائن پینل ڈسکشن منعقد ہوا۔ اس ڈسکشن میں جماعت اسلامی ہند ایڈوائزی کمیٹی کی ممبر محترمہ شائستہ رفعت نے کہا کہ ”گھر انسانی تحفظ اور خوشحال معاشرہ کی اہم انسانی ضرورت ہے۔ جو لوگ دوسروں کی مدد کا جذبہ رکھتے ہیں، ایسے لوگ کسی این جی او کے ساتھ اکیلے بھی کام کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔یہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔ دوسروں کو مدد کرنے کا جذبہ صدیوں پرانا ہے۔البتہ اس شعبے میں منظم انداز میں کام کرنے کا جذبہ انیسویں صدی میں سامنے آیا۔
انہوں نے کہا کہ اس ڈسکشن کا مقصد یہی ہے کہ متعلقہ موضوع کے حوالے سے مختلف ریاستوں میں کام کرنے والی این جی اوز سے روشنی حاصل کی جاسکے اور یہ حکمت عملی تیار کی جاسکے کہ مستقبل میں چیزوں کو کس طرح بہتر کیا جاسکتا ہے۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ کی پروفیسر نیلم سکھرامانی نے اپنی کلیدی تقریر میں این جی اوز پر زور دیا کہ وہ ابتدائی عمر سے ہی بچوں پر توجہ دے کر لوگوں کے سماجی رویے میں تبدیلی لائیں۔انہوں نے مشورہ دیا کہ بچوں کو معاشرتی اصولوں پر سوال کرنے کی ترغیب دی جانی چاہئے تاکہ وہ تنقیدی سوچ کو پروان چڑھائیں۔
پینل ڈسکشن میں حصہ لیتے ہوئے ’مجلس‘ کی ڈائریکٹر کو- فاؤنڈر فلاویا ایگنس نے کہا کہ ان کے پاس متعدد خواتین وکلاء ہیں جو خواتین کے مسائل جیسے عصمت دری، گھریلو تشدد وغیرہ سے نمٹنے میں ان کی قانونی مدد کرسکتی ہیں۔ ایک اور پینلسٹ روبینہ نفیس فاطمہ ڈائریکٹر ’سافا‘ نے کہا کہ ان کی این جی او، ان بچوں کو تعلیم فراہم کرنے کی کوشش کرتی ہے جو اس کے متحمل نہیں ہیں۔اس موقع پر ڈاکٹر پنکٹی جوگ،ایکزیکٹیو سکریٹری برائے ”مہتی ادھیکار گجرات پہل“نے کہا کہ کسی مظلوم کی مدد کرنا کافی نہیں ہے بلکہ ہمیں ظالموں کے ضمیر کے دروازے پر دستک دینا ہوگی تاکہ وہ ظالم کو روک سکیں۔
’جن کلیان شکشن سمیتی‘ پیلی بھیت کی تبسم ناز نے کہا کہ ان کی این جی او گاؤں کے لوگوں کے مسائل سے نمٹتی ہے۔وہاں فیلڈ ورک بہت مشکل ہے کیونکہ لوگ بڑی حوصلہ افزائی کے بعد ہی تبدیلیوں کو قبول کرتے ہیں۔ ٹویٹ ”دی ویمن ایجوکیشن اینڈ امپاورمنٹ ٹرسٹ“ کی خزانچی ڈاکٹر شرناز مُٹھو نے کہا کہ مختلف شعبوں جیسے صحت، تعلیم اور بیوہ سپورٹ وغیرہ کے شعبے میں ان کی یہ این جی او مدد کرتی ہے۔انہوں نے واضح کیا کہ’ٹویٹ‘ کوئی طویل مدتی منصوبہ نہیں بناتی کیونکہ این جی او کو صرف مخصوص منصوبوں پر کام کرنا ہوتا ہے۔
ڈاکٹر زرینہ پی پی،کیرالہ میں قائم ونگز کی خزانچی نے کہا کہ ان کی این جی ا و ملازمت پیشہ خواتین اور انہیں درپیش چیلنجز اور ان کے دیگر مسائل پر قانونی مشورے دے کر تعاون کرتی ہے۔شکون داؤنڈیا کھیڈ، سی آئی ای ڈی ایس کلیکٹیو، بنگلور نے این جی او کے اہم پہلوؤں پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ایک این جی او تب ہی پھلتی پھولتی ہے جب وہ ہر ایک کی صلاحیتوں کو اپنی طرف متوجہ کرتی ہے۔ اس آن لائن پینل ڈسکشن کا آغاز منال کہکشاں کی تلاوت سے ہوا اور ان آیات کا ترجمہ محسنہ سچورا نے پیش کیا۔ فاخرہ تبسم نے مقررین کا استقبال کیا اور جے این یو کی ریسرچ اسکالر اور’اورا‘ کی سب ایڈیٹر صائمہ ایس نے اس آن لائن پروگرام کو بحسن و خوبی چلایا۔ نظامت کے فرائض عارفہ پروین نے انجام دیئے اور انہوں نے پینلسٹس اور ناظرین کا شکریہ ادا کیا۔