نئی دہلی: اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ انسانی آزادی سب سے اہم ہے، کلکتہ ہائی کورٹ نے زور دے کر کہا کہ ‘کسی بھی مہذب معاشرے میں انسان کے لیے یہ ایک انمول آزادی ہے’۔
ٹائمز آف انڈیا کے مطابق عدالت کروڑوں روپے کے مالی گھپلے میں مقدمے کا سامنا کرنے والی خاتون کی درخواست ضمانت پر سماعت کر رہی تھی۔ اس کیس میں خاتون کو ضمانت مل گئی۔
جسٹس آئی پی مکھرجی اور بسواروپ چودھری کی بنچ نے بھی اپنے 19 مئی کے حکم میں کہا، ‘انسانی آزادی ہر مہذب انسان کے لیے سب سے قیمتی چیز ہے۔’
ہائی کورٹ نے کہا کہ مبینہ دھاندلی 2011 میں ہوئی۔ یہ شکایت 2020 میں درج کی گئی تھی۔ ایف آئی آر درج کی گئی اور تفتیش مکمل کرنے کے بعد پولیس نے چارج شیٹ پیش کی۔ اگرچہ جانچ ایجنسی نے عدالت کو بتایا کہ مزید تحقیقات جاری ہے، اس نے کوئی ضمنی چارج شیٹ داخل نہیں کی۔
ساتھ ہی ہائی کورٹ نے کہا کہ ملزم اتنے سالوں سے مفرور نہیں ہے اور نہ ہی اس کی کوئی مجرمانہ تاریخ ہے۔
ضمانت دیتے ہوئے ہائی کورٹ نے کہا کہ ملزمہ کو اپنا پاسپورٹ سونپنا ہوگا، ہر ٹرائل میں حاضر ہونا پڑے گا اور وہ کولکتہ نہیں چھوڑ سکتی۔
ہائی کورٹ نے 19 مئی کے اپنے حکم میں کہا تھا کہ عدالت عظمیٰ نے انسانی آزادی پر بھی زور دیا ہے۔ سپریم کورٹ کے حکم کا حوالہ دیتے ہوئے ہائی کورٹ نے کہا کہ جب تک کوئی ملزم مجرم ثابت نہیں ہو جاتا اور اقتصادی جرائم کمیشن نے ملزم کو ضمانت سے محروم نہیں کیا تب تک بے گناہی کا تصور کیا جاتا ہے۔
عدالت نے کہا، ‘ضمانت، جیل نہیں، یہ اصول ہے۔’