حیدرآباد:(ایجنسی)
تلنگانہ کے آٹھویں جماعت کی سماجی علم کے اسٹڈی مٹیریل میں اسلام کو دہشت گردی سے جوڑنے کی مذموم کوشش کی گئی اور دہشت گردی کو ظاہر کرنے کے لیے ایک ہاتھ میں قرآن اور دوسرے ہاتھ میں بندوق اور مسلم حلیہ کو بتایا گیا، جس کی وجہ سے طلبہ میں بچپن ہی سے اسلام کو لیکر عصبیت پیدا کی جارہی ہے۔
طلبہ میں بچپن ہی سے اس قسم کی عصبیت پیدا کرنا اور فرقہ وارانہ منافرت پیدا کرنا ملک میں امن اور سلامتی کے لیے شدید نقصاندہ ہے، اسلام کو دہشت گردی سے جوڑنے سے مسلمانوں میں بے چینی پیدا ہوگئی ہے، حالانکہ اسلام آپس میں محبت اور بھائی چارگی کی دعوت دیتا ہے۔ ڈاکٹر طلحہ فیاض الدین نے کہا کہ طلبہ کے ذہن میں امن کو امن پر مبنی تعلیم کے ذریعہ سے ہی داخل کیا جاسکتاہے، ایس آئی او تلنگانہ کا پبلشرز سے مطالبہ ہے کہ ان کتابوں کو فی الفور واپس لیا جائے اور نئی کتب میں ان نامناسب تصاویر کو حذف کیا جائے۔ مزید حکومت سے بھی مطالبہ ہے کہ وہ اس قسم کے نصاب کی اشاعت کی اجازت نہ دیں بلکہ ان کے فرقہ پرست ذہنیت کے خلاف سخت اقدامات لیں۔
شکشکوں/مدرسین سے بنتی
عبدالسلام عاصم
۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔
بالواسطہ نفرت کا سبق اب نہ پڑھاؤ
یوں نقص کو مت علم کی بنیاد بناؤ
بت سازی و بت شکنی سے پا جاؤ فراغت
ادیان کے کچھ اور فرائض بھی نبھاؤ
بچے ہیں صحتمند بلوغت کے سفر میں
یوں ان کے دماغوں کو نہ سنڈاس بناؤ
ہیں اور بھی دنیا میں سخن فہمی کے اسباب
ہر وقت مذاہب کے ہی کیسیٹ نہ بجاؤ
وہ دل جو ازل سے ہے خداوند کا مسکن
اُس دل میں خدا کیلئے نفرت نہ جگاؤ
بس دیر و حرم کی ہی حفاظت نہیں سب کچھ
مکتب کہ شوالے کی بھی حرمت کو بچاؤ
ہوش آنے پہ افسوس کریں علم کے طالب
مت شکشک و استاد کا قد اتنا گھٹاؤ