نئی دہلی:
ویلفیئر پارٹی آف انڈیا مطالبہ کر تی ہے کہ جلد از جلد فلسطین مسئلہ کا پر امن اور منصفانہ حل نکالا جائے۔ اسی کے ساتھ وہ ہندوستان کے اس موقف کو جو اس نے اقوام متحدہ کی سیکورٹی کائونسل میں لیا ہے، قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔
ویلفیئر پارٹی آف انڈیا کے قومی صدر ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے ایک پریس بیان میں اسرائیل کی جارحانہ اور وحشیانہ حملوں کی سخت الفاظ میں مذمت کی جو اس نے رمضان کے آخری عشرہ میں مسجد الاقصیٰ میں عبادت کر رہے معصوم فلسطینیوں ، جن میں بڑی تعداد میں خواتین بھی شامل تھیں، مشرقی یروشلم کی فلسطینی کالونی شیخ جراح اور غزہ کی شہری علاقوں پر راکٹ سے کئے، جس میں سیکڑوںفلسطینی جن میں بڑی تعداد میں بچے اور خواتین شامل ہیں اور مغربی کنارہ کے پر امن مظاہرین پر کئے ہیں۔
ڈاکٹر الیاس نے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ اقوام متحدہ، امریکہ، یورپی یونین اور دیگر ممالک اسرائیل پر فوری اقتصادی و دیگر پابندیاں عائد کریں تاکہ اس کی دہشت گردانہ و ظالمانہ کاروائیوں اور فلسطینیوں کو ان کی زمینوں سے بے دخل کر نے اور ان پر قبضہ کر نے کی کو ششوں پر قدغن لگائی جا سکے۔
انہوں نے شدید الفاظ میں عرب ممالک کی مجرمانہ خاموشی پر تنقید کر تے ہو ئے کہا کہ وہ فلسطینیوں کے انسانی حقوق کی بد ترین پامالی و اسرائیلی سفاکانہ کاروائیوں کی طرف اپنے سفارتی و دیگر ذرائع سے دنیا کی توجہ مبذول کرائیں ۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ مسلم دنیا اپنے تمام ذرائع استعمال کرے تاکہ فلسطینیوں کے خلاف جاری جارحیت رکے اور اس مسئلے کا منصفانہ حل نکل آئے۔
ویلفیئر پارٹی کے قومی صدر نے ہندوستان کے حالیہ موقف اور مطالبات جو اس نے اقوام متحدہ کی سلامتی کائونسل میں کئے پر خوشگوار حیرت کا اظہار کر تے ہو ئے کہا کہ ہم اس کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ جن میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل اور فلسطینی اپنی سابقہ پوزیشن پر واپس جائیں، موجودہ اسٹیٹس کو بشمول مشرقی یروشلم و اس کے اطراف کا علاقہ کو یکطرفہ تبدیل کر نے کی کوشش نہ کریں اور ایسا ماحول پیدا کریں کہ اسرائیل و فلسطینیوں کے درمیان مذاکرات ممکن ہو سکیں۔
ڈاکٹر الیاس نے کہا کہ ہم بھارت کے حالیہ موقف؛ فلسطینی مسئلہ کے منصفانہ حل و پر امن حل کی تائید کر تے ہو ئے حکومت ِ ہندسے یہ بھی مطالبہ کر تے ہیں کہ وہ اسرائیل کے ساتھ جو اس کے حساس و کلیدی تعلقات ہیں اس کو استعمال کر تے ہوئے اسرائیل پرمضبوط دبائو بنائے۔
ڈاکٹر الیاس نے آخر میں کہا کہ دراصل اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یا ہو کرپشن کے سنگین الزامات کی بناء پر شدید دبائو میں ہیں اور تیزی سے عوامی حمایت سے محروم ہو تے جارہے ہیں لہٰذا ان مسائل سے عوام کی توجہ ہٹانا اور اپنی مقبولیت بڑھانا بھی دراصل اس وحشیانہ کاروائی کا ایک سبب ہے۔