تحریر:اسما زریں صالحاتی
گجرات سے کانگریس کو بڑا دھچکا لگا ہے۔ 2017 کے انتخابات میں بی جے پی کو سخت ٹکر دینے والی کانگریس مقابلہ
میں کہیں نظر نہیں آئ۔۔ ایگزٹ پولز اور اب حتمی نتائج میں، پارٹی کے ووٹ شیئر میں اس قدر کمی آئی ہے کہ ہماچل کی بہتر کارکردگی کا مرہم بھی اسے راحت نہیں دے سکتا۔سوال یہ ہے کہ بی جے پی کو ریکارڈ جیت دلانے اور کانگریس کے ووٹ شیئر میں ریکارڈ کمی میں AAP کا کیا کردار تھا؟ کیجریوال کی گجرات میں انٹری نے اس بار یہاں انتخابی کھیل کو کتنا بدلا؟
اس سلسلے میں کئ تجزے سامنے آۓ ہیں ،سب نے اپنے اپنے انداز سے گفتگو کی ہے لیکن اس پر عمومی اتفاق ہے کہ آپ کا کھیل جگ ظاہر ہے پھر بھی یہ سوال اپنی جگہ اہم ہے کہ کیا کانگریس گجرات میں اس ریکارڈ توڑ خراب کارکردگی کا الزام اپنی تیاریوں پر عائد کرے گی یا یہاں انتخابی میدان میں نئی کھلاڑی عام آدمی پارٹی پر؟ ایک سوال یہ بھی ہے کہ کیا ان کی پارٹی کے ووٹوں کا بڑا حصہ AAP کے ساتھ گیا؟ 2017 اور 2022 کے ووٹ شیئر کے اعداد و شمار ان سوالوں کا جواب دے رہے ہیں۔
اس پر غور کرتے ہیں کہ کس کا ووٹ فیصد میں کیا حصہ رہا ۔بی جے پی نے 2017 کے انتخابات میں کل ووٹوں کا 50% حاصل کیا تھا، جب کہ اس بار یہ بڑھ کر 53% تک پہنچ گیا ہے۔ یعنی پارٹی کے ووٹ شیئر میں تقریباً 3% اضافہ ہوا ہے۔ دوسری طرف، 2017 کے انتخابات میں کانگریس کو 41.4 فیصد ووٹ ملے تھے۔ جو اس بار تقریباً 14.4 فیصد کی کمی کے بعد 27 فیصد کے قریب دیکھے جا رہے ہیں۔
اب AAP
پر مالوا کے علاقے تک محدود تھی لیکن آج وہاں اس کی حکومت ہے مطلب یہ کہ ابھی آغا