سپریم کورٹ نے بدھ (29 نومبر) کو کہا کہ کسی بھی اور ہر قسم کی ہیٹ اسپیچ کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔ عدالت کا یہ تبصرہ اس وقت آیا جب وہ ہیٹ اسپیچ کے معاملے پر لوگوں اور گروہوں کی طرف سے دائر درخواستوں کی سماعت کر رہی تھی۔ عدالت نے نفرت انگیز تقاریر کو روکنے کے لیے ایک طریقہ کار قائم کرنے کی مانگ کرنے والی متعدد درخواستوں کی سماعت فروری میں کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔جسٹس سنجیو کھنہ کی سربراہی والی بنچ نے کہا، "ہم پورے ملک میں اس مسئلے کی نگرانی نہیں کر سکتے۔ ہندوستان جیسے بڑے ملک میں مسائل ضرور ہوں گے، لیکن سوال یہ پوچھا جانا چاہیے کہ کیا ہمارے پاس اس سے نمٹنے کے لیے کوئی انتظامی سسٹم موجود ہے؟
سماعت کرنے والی بنچ میں جسٹس ایس وی این بھٹی بھی شامل تھے۔ کیس کو اگلے سال فروری میں سماعت کے لیے ملتوی کرتے ہوئے بنچ نے کہا، ’’سوسائٹی کو معلوم ہونا چاہیے کہ اگر کسی قانون کی خلاف ورزی ہوئی تو کارروائی کی جائے گی۔‘‘ ہم یہ کارروائی ملک گیر بنیاد پر نہیں کر سکتے، ورنہ درخواستیں روز آتی رہیں گی۔
2018 میں تحسین پونا والا کیس میں سپریم کورٹ نے ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو ہدایت دی تھی کہ وہ نفرت پر مبنی جرائم کو روکیں اور یہاں تک کہ جرم کے اندراج کے لیے ذمہ دار نوڈل افسر کا تقرر کریں۔اپریل میں سپریم کورٹ نے پولیس سربراہوں کو یہ ہدایات دی تھیں۔
اپریل کے شروع میں، ملک کے سیکولر کردار کے تحفظ کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے، عدالت نے تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے پولیس سربراہوں سے کہا تھا کہ وہ کسی بھی مذہب کے لوگوں کی نفرت انگیز تقاریر کے خلاف از خود مقدمات درج کریں۔ ہدایات پر عمل نہ کرنے پر توہین عدالت کی کارروائی کا انتباہ دیا تھا