تحریر:یوسف کرمانی
سماج وادی پارٹی ہندو پچ پر کھیلنے کے لیے تیار ہے۔ ایس پی سپریمو اکھلیش یادو نے آج کہا کہ وہ سورن یاترا نکالیں گے۔ دوسری طرف اکھلیش کے چچا شیو پال یادو آج لکھنؤ کی ایک مشہور درگاہ پر چادر چڑھانے پہنچے۔ اکھلیش کے ساتھ سمجھوتہ کے بعد وہ بھی آج سے ہی اپنے سیاسی سفر پر نکل پڑے۔
اکھلیش کی دو سرگرمیاں
ترقی کی بات کرتے ہوئے اکھلیش یادو نے ہندو ووٹروں کو خوش کرنے کی کوشش شروع کر دی ہے۔ آج ان کے دو ایکشن انہیں بی جے پی کے بنیادی ووٹر برہمنوں سے براہ راست جوڑنے کی مشق کے سوا کچھ نہیں تھے۔ایس پی صدرکی یاترا آج لکھنؤ میں ایچ سی ایل سےگوسائی گنج کی طرف گئی ۔ گوسائی گنج میں بھگوان پرشورام کامندرہے۔ اکھلیش یادو اس مندرمیں گئے۔ پہلےمورتی کی نقاب کشائی کی۔ پھر پوجا کی۔ پجاری سے کیلوا باندھوایا ۔
مہروا کلاں میں بھیڑ کے درمیان انہوںنے اپنے رتھ سے علامتی پھرسا بھی لہرایا۔ کلہاڑی لہراتے ہوئے وہ کچھ نہ بولے لیکن ایسا لگ رہا تھا کہ وہ اس کلہاڑی کو ووٹ مشین میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔
آج جونپور کے بدلا پور میں برہمن دانشوروں کی کانفرنس تھی۔ اسے برہمدیش سماگم کا نام دیا گیا تھا۔ اکھلیش نے اس موقع پر جاری کیے گئے پوسٹر کو ٹویٹ کیا اور کانفرنس کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ برہمن کنونشن کا یہ پوسٹر اکھلیش نے سوچ سمجھ کر لگایا تھا۔ وہ یہ دکھانا چاہتے تھے کہ برہمنوں کی ایک بڑی تعداد ایس پی سے جڑی ہے۔ بدلاپور کے سابق ایم ایل اے اوم پرکاش بابا دوبے ایک پرانے سماج وادی لیڈر ہیں۔ پوسٹر پر ان کا اور ارون دوبے کا نام نمایاں ہے۔
اکھلیش کے اعلانات
ایس پی صدر نے ایچ سی ایل سے گوسائی گنج تک نکالی گئی رتھ یاترا کے دوران کئی اہم باتیں بھی کہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایس پی اب سورن یاترا نکالے گی یعنی جس پچ پر بی جے پی کھیلتی ہے، اکھلیش بھی اسی پچ پر کھیلنا چاہتے ہیں۔ اس لیے ان کی سورن یاترا کا اعلان اہم ہے۔ تاہم، تمام ایس پی لیڈر نہیں جانتے کہ اس یاترا کا مقصد کیا ہے، جب کہ یادو اور مسلمان ایس پی کے بنیادی ووٹر ہیں۔
اکھلیش نے کسانوں کے لیے کئی اعلانات بھی کئے۔ انہوں نے کہا کہ غریبوں اور کسانوں کو 300 یونٹ تک مفت بجلی دی جائے گی۔ کسانوں کو مفت آبپاشی کی سہولت ملے گی۔ اکھلیش کو دیکھنے اور سننے کے لیے دیہی علاقوں میں ایک بڑی بھیڑ جمع ہوگئی۔ مہروا کلاں میں، جہاں مندر واقع تھا، نوجوانوں کی بڑی تعداد بھی اکھلیش سے ہاتھ ملانے کے لیے بے تاب تھی۔ رتھ میں بیٹھنے کے بعد اکھلیش نے اپنا سر نکالا اور کبھی گدا لہراتے اور کبھی کلہاڑی لہراتے ہوئے دیکھے گئے۔
چچا شاہ مینا شاہ درگا پر
حال ہی میں اکھلیش یادو کے ساتھ غیر مشروط سمجھوتہ کرنے والے ان کے چچا شیو پال یادو بھی آج سرگرم نظر آئے۔ انہوں نے لکھنؤ میں شاہ مینا شاہ کی درگاہ پر چادر چڑھا کر اپنے مشن کا آغاز کیا۔ ان کی پارٹی پرگتی شیل سماج وادی پارٹی اور ایس پی کے کارکنوں کی بڑی تعداد ان کے استقبال کے لیے پہنچی تھی۔ انہوں نے کوئی تقریر نہیں کی لیکن کارکنوں کو الیکشن میں حصہ لینے کا عندیہ دیا۔ شیو پال نے ایس پی اور اکھلیش کی کامیابی کے لیے دعا بھی کی۔ شیو پال نے اس موقع پر مسلم ٹوپی پہننے میں کوئی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کی۔
جب شیو پال نے اپنی پارٹی بنائی تو بڑی تعداد میں مسلم لیڈران بھی ان سے جڑے ہوئے تھے۔ شیو پال انہی لیڈروں کے مشورے پر اس مشن پر نکلے ہیں۔ دراصل اویسی کے یوپی میں سرگرم ہونے کی وجہ سے ایس پی کو مسلمانوں کے بارے میں شک ہونے لگا ہے۔ اس لیے شیو پال نے خود پہل کی ہے اور مسلمانوں سے رابطہ قائم کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ شیو پال کے پروگرام جونپور، غازی پور، مئو، امبیڈکر نگر بستی وغیرہ میں تیار ہو رہے ہیں۔ وہ ان علاقوں کے سرکردہ مسلم لیڈروں سے ایس پی کو مضبوط کرنے کے لیے کہیں گے۔
(بشکریہ: ستیہ ہندی)