نئی دہلی :
مرکزی حکومت کے کہنے پر ٹویٹر نے ایسی متعدد ٹویٹس کو ہٹا دیا ، جس میں کورونا کو سنبھالنے پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا گیاتھا۔ اس میں متعدد سیاسی جماعتوں ، اداکاروں اور صحافیوں کے ٹویٹس شامل ہیں۔ حکومت نے ٹویٹر کو کہا تھا کہ یہ ٹویٹس ’ فیک نیوز‘ ہیں اور’ ‘غلط معلومات‘ پھیلا رہی ہیں۔
‘’میڈیا نامہ‘ کے مطابق ٹویٹر نے مغربی بنگال کے وزیر ملیے گھتک ، کانگریس کے رکن پارلیمنٹ ریونت ریڈی ، اداکار وینیت اور فلمساز ونود کاپڑی اور اویناش داس کے ٹویٹس ڈیلیٹ کردیا۔ ونود کاپڑی اور اویناش داس صحافی رہ چکے ہیں۔
ٹویٹر کے ترجمان نے اس کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت ہند کی قانونی درخواست کی بنیاد پر یہ ٹویٹس ہٹا ئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا ‘ہم کووڈ19- سے متعلق غلط جانکاریوں کا پتہ لگانے کا کام کرتے ہیں ،یہ مصنوع ، ٹیکنالوجی ، انسانی کوششوں کو ملا کر کیا جاتا ہے۔ ہم یہ کام جاری رکھیں گے۔ ترجمان نے یہ بھی کہا کہ ‘کورونا سے متعلق ٹویٹ کی سچائی کی جانچ پڑتال کی جاتی ، اس کا پتہ لگایا جاتا ہے کہ اور ذرائع کا پتہ لگایا جاتا ہے ۔ ہم یہ کوشش کرتے ہیں کہ غلط اور گمراہ کن وجھوٹی معلومات کے بارے میں جان کر انہیں روکنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ‘
این ڈی ٹی وی کا کہنا ہے کہ حکومت کے ترجمان نے دعویٰ کیا ہے کہ ‘یہ ٹویٹس اس وجہ سےنہیںہٹائے گئے کہ ان میں حکومت کی تنقید کی گئی تھی ، بلکہ یہ اس وجہ سے ہٹائے گئے کہ وہ غلط، جھوٹ و گمراہ کن تھے۔ ان میں پرانی تصویر کا استعمال کیا گیا تھا۔ بتادیں کہ ملک میں کورونا انفیکشن تیزی سے پھیل رہا ہے۔ اتوار کو اس کے گزشتہ 24 کے دوران 3.49لاکھ نئے کورونا کیسز رپورٹ ہوئے۔ گزشتہ آٹھ دنوں میں کورونا کے 21 لاکھ نئے کیس سامنے آئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی ہندوستان میں اب تک 1.69 کروڑ لوگ کورونا سے متاثر ہوئے ہیں۔
حکومت ٹویٹر پر دباؤ ڈالنا چاہتی ہے؟
یاد دلادیں کہ مرکزی حکومت نے اس سے قبل بھی ٹویٹر پر قابو پانے کی کوشش کی ہے اور اس سے اپنی ناراضگی ظاہر کی ہے۔ 4 فروری 2021 کو آئی ٹی وزارت کی جانب سے ٹویٹر کو 1178 اکاؤنٹس کی فہرست بھیجی گئی تھی اور کہا گیا تھاکہ انہیں بھارت میں معطل یا بلاک کیا جائے۔ سیکورٹی اداروں نے ان اکاؤنٹس کے بارے میں کہا تھا کہ وہ یا تو خالصتان یا پاکستان کے حامی ہیں ، لیکن ٹویٹر نے کہا تھا کہ وہ پوری دنیا میں آزادی اظہار رائے کے بنیادی حقوق کا تحفظ جاری رکھے گا۔ ٹویٹر نے کہا تھا کہ ہندوستان کے قوانین کے مطابق ان اکاؤنٹس کو بند کرنا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہوگی۔