انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی سیکٹر) میں پچھلے تین چار دہائیوں میں نہ صرف ایک زبردست انقلاب آیا بلکہ ہر روز اس کو خوب سے خوب تر بنانے پر کام جاری ہے۔ دنیا کے بے شمار ممالک ، قومی اور بین الاقوامی ادارے، صنعتی گھرانے، تجارتی مراکز اور علوم و فنون کی دانشگاہوں نے اسے اپنا کر اپنی اکائیوں کو خوب ترقی دے رہے ہیں اس لئے کہ اس کے ذریعے ان کے ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ ، مارکیٹنگ اور آؤٹ ریچ آسان ہو گیا ہے۔ ئی ٹی سیکٹر کی انقلابی پیش رفت نے دنیا کو ایک گاؤں (گلوبل ویلج) میں، ملک کو ایک شہر اور شہر کو ایک محلے میں تبدیل کر دیا ہے۔ اب منٹوں میں ہر قسم کے واقعات، حادثات ترقی اور تنزلی سے ہم واقف ہو جاتے ہیں۔
ملی #ڈیٹا بینک کی #اہمیت اور #ضرورت ۔
کسی بھی پروجیکٹ کی منصوبہ بندی کے لئے سب سے پہلی ضرورت اعداد و شمار کی ہوتی ہے۔ ملی اور سماجی بیداری لانے کے تناظر میں ہمیں یہ جاننا ضروری ہے کہ کس علاقہ کے مسلمانوں میں کس جانب سب سے زیادہ پسماندگی ہے اور کیوں ؟ جب ہمیں اس کے اسباب کا پتہ چلے گا ان ہی ترجیحات کی بنیاد منصوبہ بندی ہم کر سکتے ہیں۔
تعلیمی بیداری
ایک طویل عرصہ سے مسلمانوں پر الزام لگایا جاتا رہا ہے کہ ان کے یہاں لڑکیوں پر جبر کیا جاتا ہے، تعلیم نسواں کے یہ مخالف ہیں وغیرہ وغیرہ !
لیکن اعداد وشمار ان الزامات کی نفی کر رہے ہیں۔ آج تقریباً ہر گاؤں اور ہر شہر میں اسکول اور کالج میں لڑکوں کی بنسبت لڑکیوں کی تعداد زیادہ ہے۔ ڈراپ آؤٹ کی شرح لڑکیوں کی بنسبت لڑکوں کی زیادہ ہے۔ region wise اس طرح کے اعدادوشمار رہنے سے ترجیحات طے کرنے میں آسانی ہوگی کہ کس علاقہ میں تعلیمی بیداری مہم پر پہلے کام کیا جائے یا معاشی پسماندگی پر ۔
ائیڈیل تو یہی ہے کہ ملی تنظیموں میں سے کوئی ایک تنظیم اس کا بیڑہ اٹھائے اور سنٹرل ڈیٹا بینک قائم کرے لیکن اگر ایسا نہیں ہوتا ہے تو باشعور نوجوان اپنے اپنے علاقوں کا سروے کریں ، اعدادوشمار جمع کریں وہاٹس ایپ گروپ بنائیں ، ایک دوسرے کے مسائل سے واقف رہیں ، وقت ضرورت اظہار ہمدردی اور حسب استطاعت تعاون کریں ، حوصلہ دیں ، غمگساری کریں اور اگر خود نہیں کر سکتے ہوں تو اہل خیر حضرات کو خبر کریں اور تعاون کے لئے انہیں راغب کریں۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
الدال على الخير كفاعله . یعنی کسی کو بھلائی کے لئے راغب کرنے والے کو بھی اتنا ہی ثواب ملے گا جتنا بھلائی کرنے والے کو ۔
بسا اوقات گاؤں اور شہر میں محض افواہ کی بنیاد پر تشدد کے واقعات رونما ہوتے ہیں اس کے بعد گھر دکانیں گاڑیاں آگ کے حوالے کر دی جاتی ہیں جان و مال کا نقصان ہوتا ہے اور گرفتاریاں ہوتی ہیں ۔
اپنے اپنے علاقے کے لوگوں سے واقف ہونے اور اپنے اپنے محلے والوں کے وہاٹس ایپ گروپ بنانے کا ایک فائدہ یہ بھی ہوگا کہ آپ بروقت ایک دوسرے سے افواہ کی تحقیق کر سکتے ہیں اور حالات کو کنٹرول کر سکتے ہیں. تحریر: مسعودجاوید