یریوان: 19 ستمبر کو آذربائیجان نے متنازع علاقے نگورنو کاراباخ پر حملہ اور قبضہ کے بعد ہزاروں نسلی آرمینیائی اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہیں۔ کئی بین الاقوامی ماہرین نے کہا ہے کہ یہ نقل مکانی جنگی جرائم یا انسانیت کے خلاف جرائم کے زمرے میں آتی ہے۔ ناگورنو کاراباخ کو آذربائیجان کا حصہ تسلیم کیا جاتا ہے۔ لیکن یہاں بنیادی طور پر آرمینیائی عیسائی رہتے ہیں۔ یہ وہ عیسائی ہیں جنہوں نے سوویت یونین کے انہدام کے بعد ایک خونریز نسلی تنازعہ کے پس منظر میں جمہوریہ ارتسخ کی بنیاد رکھی۔ ماہرین کے مطابق آرمینیا کی شکست بھارت کے لیے بھی بری خبر ہو سکتی ہے۔ بھارت کو نقصان ہوگا۔
بہت سے ماہرین کا خیال ہے کہ جب آرمینیا اور اس کے نسلی علاقے ناگورنو کاراباخ کی بات آتی ہے تو ہندوستان بھی ذکر کا مستحق ہے۔ گزشتہ چند برسوں میں، ہندوستان نے آرمینیا کو ہتھیاروں کی فروخت سے لے کر بین البراعظمی ریل لائنوں تک ہر چیز کی مدد کی ہے اور خطے میں آذربائیجان کی جارحیت کے خلاف اس کا ساتھ دیا ہے۔ اس علاقے پر اس کی پوزیشن واضح ہے۔ ایسے میں آرمینیا پر ہندوستان کی خاموشی بہت نقصان پہنچا سکتی ہے۔ ماہرین کے مطابق پاکستانکا رول سب سے اہم ہے۔ خارجہ پالیسی کے ماہرین کے مطابق آذربائیجان کا پاکستان کے ساتھ تعاون ایک عرصے سے جاری ہے۔ اس تعاون کی وجہ سے یہ تنازعہ عالمی جنگ میں تبدیل ہو گیا ہے
راہداری خطرے میں
اس کے علاوہ جنوبی قفقاز کا علاقہ اور ایرانی سطح مرتفع جسے بین الاقوامی شمالی-جنوبی ٹرانسپورٹ کوریڈور یا INSTC کہا جاتا ہے، بھی اخطرے میں ہوسکتی ہہے۔ اس کے ذریعے یورپ سے جوڑنے والی راہداری سے متعلق ہندوستان کی خواہش پوری ہوتی ہے۔ G20 کے دوران ہندوستان کی طرف سے اعلان کردہ مشرق وسطیٰ یورپ کوریڈور کی آرمینیا نے بھی حمایت کی تھی۔ بھارت کے اس خطے سے کئی مفادات جڑے ہوئے ہیں۔ اس کے باوجود وزارت خارجہ کی خاموشی جنوبی قفقاز کے مستقبل کے حوالے سے ہندوستان کے موقف کے بارے میں بہت کچھ بتاتی ہے۔
بھارت آرمینیا پر خاموش کیوں؟
ہندوستان آرمینیا کو کافی مدد فراہم کر رہا تھا۔ آذربائیجان کی مخالفت کے باوجود بھارت نے آرمینیا کو ہتھیار فروخت کیے جن میں راکٹ لانچر، توپیں اور ریڈار سسٹم شامل ہیں۔ ہندوستان نے INSTC کے ذریعے دونوں ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے تجارتی تعلقات کو مضبوط کرنے کی امید میں بڑا قدم اٹھایا۔ آرمینیا اور بھارت کے باہمی تعلقات گزشتہ چند سالوں میں نئی بلندیوں پر پہنچے ہیں۔ اس کے باوجود ہندوستان نے گزشتہ ہفتے آرمینیا کی حمایت یا آذربائیجان کی مذمت نہیں کی۔ ماہرین اسے کافی عجیب قرار دے رہے ہیں۔ ہندوستان کو شمال مغربی ایران سے جنوبی قفقاز تک روس یا بحیرہ اسود تک ریل رابطے کی ضرورت ہے۔ آرمینیا اس کے لیے مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔
نگورنو کاراباخ تنازعہ اس ریلوے لائن کے لیے خطرہ ہے۔ نگورنو کاراباخ میں ہونے والی پیش رفت بھارت کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے۔ جبکہ پاکستان کو اس سے بہت فائدہ ہوگا۔ بھارت کے دوسرے دشمن چین کو بھی بالواسطہ فائدہ ہونے والا ہے۔ INSTC کی مدد سے بھارت پاکستان کو کمزور کرنے میں کامیاب ہو سکتا ہے ۔ اس کے علاوہ یہ یورپ اور وسطی ایشیا کے ان راستوں تک بھی پہنچ سکے گا جہاں پاکستان رکاوٹ بنا ہوا ہے بھارت کو جنوبی قفقاز میں خاموشی کی قیمت چکانی پڑ سکتی ہے۔ اگر بھارت اس صورتحال پر خاموش رہتا ہے تو یہ دوسرے ممالک کے لیے جو اس کی عسکری، سفارتی اور اقتصادی مدد کے خواہاں ہیں ایک منفی اشارہ ہوگا۔
(بشکریہ نوبھارت ٹائمس)