نئی دہلی:(ایجنسی)
اتر پردیش میں آئندہ اسمبلی انتخابات کو لے کر سیاست تیز ہوتی جا رہی ہے۔ پارٹیوں نے امیدواروں کا اعلان تیز کر دیا ہے۔ ساتھ ہی کچھ لیڈر بھی اپنا رخ بدل رہے ہیں۔ حال ہی میں او بی سی لیڈر سوامی پرساد موریہ نے بی جے پی چھوڑ کر سماج وادی پارٹی میں شمولیت اختیار کی۔ ان کے علاوہ کئی ایم ایل اے اور کارکن بی جے پی چھوڑ کر ایس پی میں شامل ہو گئے ہیں۔ ایس پی کے سینئر لیڈروں کا ماننا ہے کہ اب بھی کئی بی جے پی ایم ایل اے ایس پی میں شامل ہونے والے ہیں۔
یوپی میں دل بدل چل رہی سیاست کے درمیان حیدرآباد کے ایم پی اور آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) پارٹی کے سربراہ اسد الدین اویسی نے سماج وادی پارٹی پر نشانہ سادھا ہے۔انہوں نے بی جے پی لیڈروں کے ایس پی میں شامل ہونے پر ٹویٹ کیا، ’ایس پی ایک واشنگ مشین ہے جس میں سنگھی سیکولر بن جاتے ہیں۔‘ آنجہانی کلیان سنگھ، ہندو یوا واہنی کے سنیل، سوامی پرساد اور اب یہ۔ امید کی جاتی ہے کہ مسلم ایس پی لیڈران ان کی گلپوشی کریں گے اور ان کے ’ سماجی انصاف‘ کے لیے اپنی ’جوانی قربان‘ کریں گے۔ باقی بی -ٹیمکا ٹیگ تو صرف ہم پر لگے گا۔
بتا دیں کہ یوپی میں کل 403 سیٹوں کے لیے سات مرحلوں میں ووٹنگ ہوگی۔ ان مراحل کے تحت ووٹنگ 10 فروری، 14 فروری، 20 فروری، 23 فروری، 27 فروری، 3 مارچ اور 7 مارچ کو ہوگی۔ نتائج 10 مارچ کو آئیں گے۔ اویسی اپنی انتخابی ریلیوں میں بی جے پی، بی ایس پی اور سماج وادی پارٹی کو نشانہ بناتے رہے ہیں۔ حال ہی میں ایم آئی ایم نے یوپی انتخابات کے لیے اپنے امیدواروں کی فہرست جاری کی ہے۔ اویسی یوپی انتخابات میں 100 سیٹوں پر لڑنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔