لکھنؤ :(ایجنسی)
اپوزیشن لیڈر اور سماج وادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو اپنے سوشل میڈیا ہینڈل کے ذریعے اتر پردیش کے وزیر اعلی ٰیوگی آدتیہ ناتھ کو نشانہ بناتے رہتے ہیں۔ یوگی کی بلڈوزر کارروائی پر سوال اٹھاتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ کیا پارٹی دیکھ کر قانونی اور غیر قانونی کا نافذ ہو گا؟ ان کے اس بیان پر صارفین نے بھی ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
ایس پی سربراہ نے ایک خبر کی کٹنگ شیئر کی ہے۔ اس خبر کے مطابق جب ایل ڈی اے کی ٹیم لکھنؤ کے جانکی پورم ایکسٹینشن میں نہر روڈ پر بغیر نقشے والی عمارت کو توڑنے پہنچی تو انہیں معلوم ہوا کہ یہ بی جے پی کارکن کی ہے، جس کے بعد ایل ڈی اے کی ٹیم بغیر کسی کارروائی کے واپس چلی گئی۔ اس خبر کے ذریعے اکھلیش نے نشانہ بناتے ہوئے لکھا کہ عوام پوچھ رہے ہیں کہ ریاست بھر میں بی جے پی کے لوگوں کی ان گنت غیر قانونی تعمیرات پر بلڈوزر کیوں نہیں چل رہے ہیں۔
اس کے ساتھ ہی اکھلیش نے یوگی حکومت پر سوال اٹھاتے ہوئے لکھا کہ سوال یہ ہے کہ بی جے پی کے غیر قانونی تعمیر کرنے والوں کو کون بچا رہا ہے اور کیوں؟ کیا پارٹی دیکھ کر قانونی، غیر قانونی کا نافذ ہو گا؟ جانکاری کے لیے بتادیں کہ حال ہی میں انتظامیہ نے دو ایس پی ایم ایل اے اور کچھ ایس پی کارکنوں کی غیر قانونی تعمیر پر بلڈوزر چلانا شروع کر دیا ہے۔
پرمود کمار سنگھ نام کے ٹوئٹر ہینڈل سے لکھا گیا کہ آپ کی حکومت میں اعظم خاں اور گایتری پرجاپتی کے لیے رات کے وقت قوانین میں تبدیلی کی گئی تھی۔ ابھیشیک سنگھ نے تبصرہ کیا آپ کی حکومت آنے پر آپ کو بھی بی جے پی کارکنوں کی غیر قانونی جائیداد پر بلڈوزر چلانا چاہئے، لیکن اب غیر قانونی تعمیرات کو گرایا جا رہا ہے۔ جو کہ عوام کے مفاد میں ہے۔
رنویر سنگھ لکھتے ہیں کہ یوگی آدتیہ ناتھ جی بی جے پی والوں کو چھوڑ کر صرف ایس پی کارکنوں پر بلڈوزر چلا رہے ہیں۔ اگر بی جے پی کے کارکن غلط کام کرتے ہیں تو ان کا بلڈوزر رک جاتا ہے۔ اجیت گری نے تبصرہ کیا – آپ کا سوال بالکل درست ہے۔ اپنوںپر کرم اور غیروں پر ستم برسایا جا رہا ہے۔