نئی دہلی :(ایجنسی)
راشٹریہ لوک دل (RLD) کے صدر جینت چودھری نے 2022 کے یوپی اسمبلی انتخابات کے نتائج کے اعلان کے بعد پارٹی کی یوپی یونٹ کو تحلیل کر دیا۔ لیکن اس کے صدر مسعود احمد نے ہفتہ کے روز مستعفی ہونے کا اعلان کرتے ہوئے ان پر پیسے لے کر ٹکٹ تقسیم کرنے کا الزام لگایا۔ سوال یہ ہے کہ آر ایل ڈی کو اس طرح تنازع میں گھسیٹنے کی کوشش کیوں کی جا رہی ہے اور مسعود احمد کس کے کہنے پر یہ سب کر رہے ہیں۔ 2024 کے لوک سبھا انتخابات کی تیاریاں شروع ہو چکی ہیں اور صرف اس کے لیے سیاسی بساط بچھائی جا رہی ہیں۔ آئندہ لوک سبھا انتخابات کے لیے آر ایل ڈی کے صدر جینت چودھری نے واضح کر دیا ہے کہ وہ ایس پی کے ساتھ مل کر لڑیں گے۔ ظاہر ہے کہ یہ اتحاد اب بھی بہت سی جماعتوں کو سیاسی طور پر چبھ رہا ہے۔
آر ایل ڈی کے قومی جنرل سکریٹری ترلوک تیاگی نے انتخابات میں ’سیٹیں بیچنے‘ کے دعوؤں کو خارج کرتے ہوئے میڈیا کو بتایاکہ مسعود احمد نے اپنے سیاسی عزائم کی تکمیل کے لئے الزام لگائے ہیں ۔ مسعود احمد بے بنیاد الزامات لگا رہے ہیں۔ اتر پردیش انتخابات میں تمام آر ایل ڈی کارکنوں کو ٹکٹ دیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ جب آر ایل ڈی صدر نے یوپی میں انتخابات کے بعد ریاستی یونٹ کو تحلیل کیا تو انہیں کیوں یاد آیا کہ کیا غلط ہوا؟ انہیں پہلے کچھ کہنا چاہئے تھا اور اگر انہیں کوئی شکایت تھی تو جینت چودھری سے بات کرنی چاہئے۔ لیکن میرے خیال میں اس طرح کے الزامات کے پیچھے کوئی نہ کوئی سیاسی مقصد ہے۔
تیاگی نے کہا:’یہ کہنا غلط ہے کہ انہوں نے استعفیٰ دے دیا ہے، کیونکہ ایک ہفتہ قبل آر ایل ڈی نے یوپی کی ریاستی اکائی کو تحلیل کردیا تھا، پھر استعفیٰ کیسے دیا؟ احمد کا یہ الزام کہ دلتوں اور اقلیتوں کو نظر انداز کیا گیا بھی درست نہیں ہے کیونکہ 35 سے زیادہ اقلیتوں اور دلتوں نے ایس پی-آر ایل ڈی اتحاد کے امیدواروں کے طور پر یوپی سے الیکشن جیتا تھا۔ آر ایل ڈی نے بھی دلتوں اور اقلیتوں کو پانچ چھ ٹکٹ دیے۔ جینت چودھری اور اکھلیش یادو پر الزام لگانا غلط ہے۔
آر ایل ڈی کے سابق ریاستی صدر ڈاکٹر مسعود احمد نے ہفتہ کو الزام لگایا تھا کہ اتحاد میں شامل لوگ بی جے پی کے خلاف لڑنے کے بجائے سیٹوں کی تقسیم پر آپس میں لڑتے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ یوپی اسمبلی انتخابات میں سیٹیں بیچی گئیں اور دلتوں اور اقلیتوں کے مسائل کو نظر انداز کیا گیا۔
آر ایل ڈی کے سپریمو جینت چودھری کو لکھے خط میں مسعود احمد نے یہ بھی الزام لگایا کہ یوپی اسمبلی انتخابات سے قبل نااہل امیدواروں کو پارٹی کا ٹکٹ فروخت کیا گیا۔ مجھے امید ہے کہ پارٹی اور اتحاد ان چیزوں کا خیال رکھیں گے تاکہ وہ مستقبل میں یوپی میں حکومت بنا سکیں۔ ایس پی آر ایل ڈی اتحاد کے تمام کارکن بی جے پی کے خلاف لڑنے کے بجائے سیٹوں کے لیے آپس میں لڑ رہے تھے۔
مسعود احمد نے کہا کہ ایس پی- آر ایل ڈی اتحاد ’اندرونی آمریت‘کی وجہ سے ہار گیا۔ مسلم اور دلت مسائل کو اجاگر نہیں کیا گیا اور پارٹی ٹکٹ آخری لمحات میں تقسیم کئے گئے۔