بھارتیہ جنتا پارٹی کے مراد آباد لوک سبھا سیٹ کے امیدوار کنور سرویش سنگھ نہیں رہے انہوں نے آج شام 6:30 بجے دہلی ایمس میں 71 سال کی عمر میں آخری سانس لی۔ جب کنور سرویش کو بی جے پی سے ٹکٹ ملا، تب سے وہ اسپتال میں داخل تھے۔ وہ کینسر کے مرض میں مبتلا تھے۔ لوک سبھا انتخابات کے پہلے مرحلے کے تحت جمعہ 19 اپریل کو اس سیٹ پر ووٹنگ ہوئی تھی۔ مرادآباد میں تقریباً 60 فیصد ووٹنگ ہوئی تھی، جب کہ سال 2019 میں اسی سیٹ پر 65.39 فیصد ووٹنگ ہوئی تھی۔
کنور سرویش کمار جو پیشے کے اعتبار سے ایک تاجر تھے، کا شمار اتر پردیش کے طاقتور لیڈروں میں ہوتا تھا۔ سال 2014 میں سرویش سنگھ مرادآباد سے ایم پی بنے تھے۔ ایم پی بننے سے پہلے وہ ٹھاکردوارا اسمبلی سیٹ سے 4 بار ایم ایل اے منتخب ہوئے تھے۔ سرویش کمار 2014 میں کانٹھ اسمبلی حلقہ میں لاؤڈ اسپیکر تنازعہ کے دوران بھی خبروں میں رہے تھے۔
مرادآباد لوک سبھا کے تحت 6 اسمبلی حلقے ہیں۔ ضلع کی 56.77 فیصد آبادی خواندہ ہے۔ ان میں مردوں کی شرح خواندگی 64.83 فیصد اور خواتین کی شرح خواندگی 47.86 فیصد ہے۔ مرادآباد لوک سبھا سیٹ پر اقتدار کی کنجی مسلم ووٹروں کے ہاتھ میں سمجھی جاتی ہے۔ یہاں کی کل آبادی 52.14% ہندو اور 47.12% مسلمان ہے۔ 2014 میں پہلی بار بھارتیہ جنتا پارٹی نے مراد آباد لوک سبھا سیٹ جیتی۔ بی جے پی نے اتر پردیش میں 71 سیٹیں جیتی تھیں اور مغربی اتر پردیش میں کلین سویپ کیا تھا۔ کنور سرویش کمار نے اپنے حریف سماج وادی پارٹی کے ڈاکٹر ایس ٹی حسن کو شکست دی تھی۔ سرویش کمار نے تقریباً 87 ہزار ووٹوں سے کامیابی حاصل کی تھی۔