لکھنؤ :(ایجنسی)
اترپردیش اسمبلی انتخابات سے پہلے اپوزیشن کو مایوس کرنے کے لیے بی جے پی نے آپریشن- 100 کا منصوبہ بنایا ہے۔ اس مہم کے تحت ایس پی، بی ایس پی اور کانگریس سمیت دیگر پارٹیوں کے 100 لیڈروں کی فہرست تیار کی گئی ہے۔ اس کی پہلی جھلک بدھ کو لکھنؤ میں دیکھنے کو ملی، جب ایس پی کے چار موجودہ قانون ساز کونسل کے ممبران کو توڑ کر بی جے پی نے اپنے ساتھ ملا لیا۔
بی جے پی نے یوپی میں ایس پی، بی ایس پی اور کانگریس سمیت دیگر پارٹیوں کے 100 لیڈروں کو اپنےساتھ لانے کی حکمت عملی بنائی ہے۔ اپوزیشن کے ان 100 لیڈروں کی مکمل فہرست تیار کرکے بی جے پی کے اعلیٰ لیڈروں کو سونپی جاچکی ہے جس کا گرین سگنل بھی مل گیا ہے، ایسے میں یہ 100 لیڈر آنے والے دنوں میں بی جے پی میں شامل ہوں گے۔
یوپی بی جے پی کی جوائننگ کمیٹی کے رکن اور ریاستی نائب صدر دیاشنکر سنگھ کے مطابق جلد ہی دوسری پارٹیوں کے تمام بڑے نام بی جے پی میں شامل ہوں گے۔ ان میں موجودہ ایم ایل اے، ایم ایل سی، سابق وزراء، سابق ایم ایل اے اور قدآور اپوزیشن لیڈر بی جے پی میں شامل ہوں گے۔
بتا دیں کہ پچھلے کچھ دنوں سے سماج وادی پارٹی میں اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈروں کے شامل ہونے کا تانتا لگا ہواتھا۔ بی ایس پی اور کانگریس کے تمام لیڈر اپنی اپنی پارٹی چھوڑ کر اکھلیش یادو کی سائیکل پر سوار ہوتے نظر آئے تھے۔ اس طرح اکھلیش یادو اپوزیشن لیڈروں کا ساتھ ملنے کے بعد ریاست میں یہ سیاسی پیغام دینے میں مصروف تھے کہ 2022 کےانتخابات میںماحول ان کے حق میںہے ۔
اکھلیش اس سلسلے میں سیتا پورسے بی جے پی کے موجودہ ایم ایل اے راکیش راٹھور کو اپنے ساتھ ملا لیا تھا، ایسے میں بی جے پی کیسے ایس پی سے پیچھے رہنے والی تھی۔ بی جے پی اپنے ایک ایم ایل اے کےجواب میں پہلے ایس پی کے ایک ایم ایل اے کو شامل کرایا اوربدھ کو چار ایم ایل سی کو بھی ساتھ ملالیا ہے ۔
ایس پی کے موجودہ قانون ساز کونسل ممبران نریندر بھاٹی، راما نرنجن، سی پی چند اور روی شنکر سنگھ عرف پپو اکھلیش یادو کا ساتھ چھوڑ کر بی جے پی میں شامل ہو گئے ہیں۔ حالانکہ بی جے پی میں شامل ہونے کی پہلے 10 ایم ایل سی کی بات تھی، مگر پختہ یقین دہانی نہ ملنے کی وجہ سے فی الحال کچھ لیڈرںنے اپنے پاؤں واپس کھینچ لئے ہیں ۔
وہیں بی جے پی کا کہنا ہے کہ منصوبہ بند حکمت عملی کے تحت تمام لیڈروں کو ایک ساتھ شامل نہیں کرایا گیاہے بلکہ آہستہ آہستہ ان کی جوائنگ کرائی جائے گی۔ بی جے پی ایک دو دن کےوقفہ پر اپوزیشن کے کچھ کچھ لیڈروں کو شامل کراتی رہے گی تاکہ ماحول بنا رہے اور سیاسی پیغام بھی دیا جا سکے۔ اس کےلیے بی جےپی نہ ان لیڈروں کو ساتھ ملانے کا منصوبہ بنایا ہے،جن کی اپنی سیاسی بنیاد ہے اور جیتنے کی طاقت رکھتے ہیں۔