لکھنو۔ بی ایس پی سربراہ مایاوتی نے پیر کے روز کہاکہ ان کی پارٹی مجوزہ لوک سبھا انتخابات میں تنہا مقابلہ کرے گی‘ مگر انہوں نے انتخابات کے بعد اتحاد سے بھی انکار نہیں کیاہے۔
اپنی سالگرہ کے موقع پر رپورٹرس سے بات کرتے ہوئے واضح طور پر انہوں نے اپنی سیاست سے ریٹامنٹ کے متعلق میڈیاکے بعض گوشوں سے آنے والی رپورٹس کو مسترد کردیا۔انہوں نے کہاکہ ان کی پارٹی اپریل او رمئی میں ہونے والے لوک سبھا انتخابات میں کسی کے ساتھ نہیں ہاتھ ملارہی ہے اور تنہا مقابلہ کیاجائے گا۔انہوں نے کہاکہ پارٹی انتخابات کے بعد صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد کسی بھی پارٹی کے ساتھ اتحاد پر غور کرے گی۔بھوجن سماج پارٹی(بی ایس پی)نے 2019کا لوک سبھا الیکشن سماج وادی پارٹی کے ساتھ اتحاد میں لڑا تھا
۔ ان کے اعلان کے ساتھ ہی بی ایس پی کے ہندوستان اتحاد میں شامل ہونے کی قیاس آرائیاں ختم ہوگئی ہیں۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ اتحاد سے فائدہ کم اور نقصان زیادہ ہوتا ہے۔
صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ‘مجھے رام مندر پران پرتیشتھا تقریب کے لیے دعوت نامہ ملا ہے۔ میں نے ابھی تک اس پر کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ ابھی میں اپنی پارٹی کے کاموں میں مصروف ہوں، لیکن ہم 22 جنوری کو ایودھیا میں منعقد ہونے والے پروگرام کا خیر مقدم کرتے ہیں۔مایاوتی نے کہا کہ مستقبل میں اگر بابری مسجد کے حوالے سے ایسا کوئی پروگرام منعقد ہوتا ہے تو ہم اس کا بھی خیر مقدم کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری جماعت سیکولر ہے، ہم تمام مذاہب کا احترام کرتے ہیں۔