نئی دہلی :(ایجنسی)
معروف بُلّی بائی ایپ کے تار بھی مدھیہ پردیش سے جڑ گئےہیں۔ اس معاملے میں چوتھے ملزم کی گرفتاری کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ راجستھان کا رہنے والا یہ طالب علم مدھیہ پردیش کے ویلور انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (وی ای ٹی)کے کیمپس سے B.Tech کر رہا ہے۔ اسے بلی بائی ایپ کا ماسٹر مائنڈ بتایا جا رہا ہے۔ ملزم کی گرفتاری کے بعد مدھیہ پردیش پولیس سرگرم ہوگئی ہے۔
آسام کے جورہاٹ سے دہلی پولیس کے گرفت میں آئے اس ملزم کا نام نیرج وشنوئی ہے۔ اس کی عمر 20 سال ہے۔ اسے دو سال قبل مدھیہ پردیش کے سیہور واقع کیمپس میں کمپوٹر سائنس برانچ میں داخلہ ہوا تھا۔
معطلی کا حکم جاری
کورونا کی وجہ سے نیرج کالج نہیں آ رہا تھا۔ وہ آن لائن تعلیم حاصل کررہا تھا۔ معاملہ سامنے آتے ہی کالج انتظامیہ حرکت میں آیا اور اس نے جمعرات شام کونیرج کی معطلی کا حکم نامہ جاری کردیا۔
وی ای ٹی سیہور کالج انتظامیہ نے رابطہ کرنے پرمیڈیا کو بتایا، ’’نیرج کو دو سال قبل داخلہ دیا گیا تھا۔ وہ کورونا کی وجہ سے کالج نہیں آیا۔ آن لائن تعلیم حاصل کر رہاہے ۔ معاملے سے کالج انتظامیہ کاکوئی لینا دینا نہیںہے۔ معاملہ سامنےآتے ہی انتظامیہ نے نیرج کی معطلی کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔
شکایت پر کارروائی کریں گے
بُلّی بائی ایپ کا معاملہ سامنے آنے کے بعد مدھیہ پردیش حکومت کے ترجمان اور ریاستی وزیر داخلہ نروتم مشرا نے کہا تھا کہ ‘کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی ہے، اگر کسی قسم کی شکایت آتی ہے تو حکومت ایپ کے خلاف کارروائی پر ضرور غور کرے گی۔ مشرا نے یہ بھی کہا تھا کہ ‘کسی بھی مذہب، ذات یا برادری کی خواتین کی توہین کرنا مکمل طور پر غیر منصفانہ اور قابل مذمت عمل ہے۔
مہاراشٹر پولیس نے پردہ فاش کیا
بتادیں کہ مہاراشٹر پولیس نے ماضی میں اس ایپ کا انکشاف ایک مخصوص طبقے سے تعلق رکھنے والی کچھ بااثر خواتین کی شکایت پر کیا تھا، الزام ہے کہ اس ایپ پر ان بااثر خواتین سمیت ایک مخصوص طبقے کی کئی خواتین کی تصاویر اپ لوڈ کی جا رہی ہیں۔ اور نیلام کیا جا رہا تھا۔ ایپ بنانے والوں نے ان خواتین کی تصاویر سوشل میڈیا پلیٹ فارم سے ان کے علم میں لائے بغیر حاصل کی تھیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ شویتا سنگھ دوسرے ملزم کے ساتھ مل کر متنازع ایپ کو کنٹرول کرتی تھی۔ اس نے ایپ کا ٹوئٹر ہینڈل بھی بنایا تھا۔اس معاملے میں اتراکھنڈ کی رہنے والی 18 سالہ شویتا سنگھ، اس کے 20 سالہ دوست میانک راوت اور 21 سالہ وشال کمار جھا کو گرفتار کیا گیا تھا۔ چوتھا ملزم اور ماسٹر مائنڈ نیرج بشنوئی اصل میں راجستھان کے ناگور کا رہنے والا ہے۔ دہلی پولیس کے مطابق ملزم نیرج نے ایپ بنانے والی کمپنی گٹ ہب سے بلی بائی ایپ بنایاتھا ۔ وہ کلیدی سرغنہ ہے۔ وہی ٹوئٹر پر بلی بائی ایپ کو لایا تھا۔