خراب طرز زندگی، کھانے کی عادات، جسمانی ورزش کی کمی اور کم غذائیت والی خوراک کی وجہ سے نوجوان ہندوستانیوں میں کولیسٹرول کی سطح بڑھ رہی ہے۔ دل کی بیماریوں، ذیابیطس اور موٹاپے کا سبب کولیسٹرول ہے۔
ہندوستانی نوجوانوں میں کولیسٹرول کیوں بڑھ رہا ہے؟
نئی دہلی کے اندرا پرستھ اپولو ہسپتال کے شعبہ اندرونی ادویات کے سینئر کنسلٹنٹ ڈاکٹر سورنجیت چٹرجی نے ایک انگریزی اخبار کو بتایا، ’’میرے پاس بہت سے ایسے مریض ہیں جن کی عمر 20 کی دہائی میں ہے اور جنہیں یقین نہیں ہوتا کہ ان میں کولیسٹرول زیادہ ہے جب تک کہ وہ اپنی لپڈ پروفائل رپورٹ نہ دیکھ لیں نہ دیکھ لیں۔
کولیسٹرول کا مرض طویل عرصے سے بزرگوں کی بیماری تصور کیا جاتا ہے لیکن حالیہ برسوں میں ایک تشویشناک ریکارڈ سامنے آیا ہے جس میں نوجوان آبادی میں کولیسٹرول کا بڑھتا ہوا رجحان دیکھا گیا ہے۔ سب سے خوفناک بات یہ ہے کہ اس صحت کے مسئلے کو اکثر نظر انداز کر دیا جاتا ہے کیونکہ ہائی کولیسٹرول اس وقت تک نمایاں علامات ظاہر نہیں کرتا جب تک کہ بہت دیر نہ ہو جائے۔
کولیسٹرول کیا ہے؟
کولیسٹرول ایک موم جیسا مادہ ہے جو جگر میں پیدا ہوتا ہے جو ہاضمے کے لیے بہت سے ضروری ہارمون پیدا کرتا ہے۔ ہائی ڈینسٹی لیپوپروٹین (HDL) اور کم کثافت لیپوپروٹین (LDL) کو LDL کہا جاتا ہے۔ ایچ ڈی ایل کو اچھا کولیسٹرول کہا جاتا ہے اور اسے 50mg/dL یا اس سے زیادہ ہونا چاہیے۔ آپ کے جسم میں ایل ڈی ایل یعنی خراب کولیسٹرول کی مقدار کو کم کرنا چاہیے۔ LDL کولیسٹرول 100 mg/dL سے کم ہونا چاہیے، خاص طور پر ہندوستانیوں کے لیے، جو دنیا کی باقی آبادی کے مقابلے دل کی بیماری کا زیادہ شکار ہیں۔
نوجوانوں میں کولیسٹرول بڑھنے کی وجہ کیا ہے؟
اس کا تعلق طرز زندگی اور غذائی عادات سے ہے جو آپ کے بچپن کے چپس کے پیکٹ سے شروع ہوتی ہے۔ پراسیسڈ فوڈز اور فاسٹ فوڈز کے رجحان میں سیر شدہ چکنائیوں اور ٹرانس فیٹس سے بھرپور اضافہ حالیہ دہائیوں میں ہوا ہے۔ غیر صحت مند کھانے کی عادات، خراب طرز زندگی اور جسمانی سرگرمی کی کمی جسم میں خراب کولیسٹرول کو بڑھاتی ہے۔فیملی ہسٹری اور ذیابیطس بھی اس کی وجہ ہو سکتی ہے۔
ابتدائی تشخیص اور روک تھام
ہائی کولیسٹرول دل کی بیماری کا سبب بن سکتا ہے، اس لیے 20 سال یا اس سے زیادہ عمر کے نوجوانوں کو چاہیے کہ ہر پانچ ماہ پر اپنے کولیسٹرول کی جانچ کرائیں، چاہے وہ فٹ ہی کیوں نہ ہوں۔ اور اگر کوئی علامات نظر آئیں تو ہر سال ان کا معائنہ کرایا جائے۔