سدھارتھ نگر:
اترپردیش سرکار میں بیسک ایجوکیشن منسٹر کا عہدہ سنبھال رہے ڈاکٹر ستیش دویدی کے بھائی ڈاکٹر ارون دویدی کا سدھارتھ یونیورسٹی میں اسسٹنٹ پروفیسر کے عہدے پر تقرری ان دنوں لوگوں کے بحث کا موضوع بنی ہوئی ہے۔ سوشل میڈیا پر وائرل پوسٹ کے مطابق وزیر موصوف کے بھائی کی تقرری غریب کوٹے سے ہوئی ہے۔ اس پوسٹ پر لوگ جم کر چٹکی بھی لے رہے ہیں، ساتھ ہی تقرری پر سوال بھی کھڑا کررہے ہیں۔
سوشل میڈیا پر وائرل اس پوسٹ کو کئی لوگوں نے شیئر توکیا ہی ، اس کے ساتھ ہی فیس بک پر طرح طرح کے تبصرے بھی کرنے لگے۔ سدھارتھ یونیورسٹی میں شعبہ سائیکلولوجی میں اسسٹنٹ پروفیسر کے عہدے پر معاشی طور سے کمزور جنرل امیدوار کے کوٹے میں تقرری ہونا لوگوں کے من میں کئی طرح کے سوال پیدا کررہا ہے ، سدھارتھ نگر ضلع اٹاوا تحصیل سے ایم ایل اے ڈاکٹر ستیش دویدی کے بھا ئی ڈاکٹر ارون دویدی جمعہ کو ہی سدھارتھ یونیورسٹی میں جوائن کر لئے اور اس کے جوائن کرنے کے بعد سے ہی سوشل میڈیا پر طرح طرح کی پوسٹ وائر ہونے لگی تھی۔
سدھارتھ یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر سریندر دوبے سے بات کرنے پر انہوں نے بتایاکہ سائیکولوجی میں تقریباً ڈیڑھ سو درخواست آئی تھی۔ میرٹ کی بنیاد 10 درخواستوں کا انتخاب کیا گیا۔ ان میں ارون کمار ولد ایودھیا پرساد بھی تھے، ان ہی 10 لوگوںکا انٹرویو ہوا تو ارون دوسرے مقام پر رہے۔ انٹرویو اینڈ اکیڈمک اوردوسرے نکات کے نمبرات کو جوڑنے پر ارون پہلے مقام پر آئے۔ اس وجہ سے ان کا انتخاب ہوا۔ ای ڈبلیو ایس تصدیق نامہ انتظامیہ جاری کرتا ہے ، تعلیمی سند بھی صحیح تھا، انٹرویو کی ویڈیو ریکارڈنگ بھی دستیاب ہے۔ سوشل میڈیا کے ذریعہ سے مجھے جانکاری ملی ہے کہ وہ منسٹر جی کے بھائی ہیں۔ اگر ای ڈبلیو ایس سرٹیفکیٹ فرضی ہوا تو وہ یقینی طور سے سزا کے مستحق ہیں۔
اہم بات یہ ہے کہ سدھارتھ یونیورسٹی میں سائیکولوجی محکمہ میں اسسٹنٹ پروفیسر کی 2 آسامیاں خالی تھیں، جس میں سے ایک پوسٹ او بی سی کیٹیگری میں تھی اور دوسری پوسٹ معاشی طور پر کمزور جنرل زمرہ کی تھی، جس میں سے مالی طور پر کمزور اور جنرل زمرے کے تحت ڈاکٹر ارون دویدی کو منتخب کیا گیا ہے اور انہیں ہوم ڈسٹرکٹ بھی دیا گیا ہے۔ لوگوں کے من میں ایک سوال پیدا ہوتا ہے کہ وزیر کے بھائی کیسے غریب ہوسکتے ہیں؟