کابل : (ایجنسی)
ایک طرف امریکہ 20 سال بعد افغانستان سے نکلنے کی تیاری کر رہا ہے۔ اس کے کئی شہری اورفوجی وطن واپسی بھی کرچکے ہیں،لیکن جانے سے پہلے امریکہ نے طالبان کو اتنا طاقتور بنا ڈالا ہےکہ آنے والے دنوں میں عام افغانوں کی مصیبت بڑھنے والی ہے۔ اب خبر ہے کہ طالبان کے ہاتھوں لاکھوں افغانوں کا ڈیٹا لگ گیا ہے ۔ یہ وہ ڈیٹا ہے جو کبھی امریکہ کے ذریعہ جمع کیا گیا تھا۔
معلوم ہوا ہے کہ طالبان کے اسپیشل یونٹ العشا نے اس کام کو فعال طور پر کرنا شروع کردیا ہے ۔ اس کی طرف سے ہر اس ڈیٹا کوجمع کیا جا رہاہے جس کا کسی زمانے میں استعمال امریکہ کیا کرتا تھا۔ اس بارے میں بریگیڈ کمانڈر نوازالدین حقانی نے ایک نیوز پورٹل کو تفصیل سے بتایا ہے۔ کہا گیا ہے کہ العشا کے ذریعہ بائیو میٹرک اسکینر کا استعمال کیا جا رہاہے جو پہلے امریکی فوجی استعمال کرتی تھی۔ اس کے ذریعہ جاننے کوشش کی جائے گی کہ امریکی فوج اور ناٹو کے ساتھ کس نے کام کیا ہے ۔
اب یہ وہی خوف ہے جو پچھلے کئی دنوں سے عام افغانوں اور کچھ حکام کو پریشان کر رہا ہے۔ وہ لوگ جنہوں نے 20 سال سے امریکی فوج کے لیے کام کیا ہے ، جن کی جانب سے امریکہ کو طالبان سے متعلق خفیہ معلومات دی گئی ہیں ، اب ان سب کی جان کو خطرہ ہے۔
حقانی نے بھی اپنے بیان کے ذریعے اسی جانب اشارہ کردیا ہے ، اس نے کہا ہے کہ اب کیونکہ کابل پر قبضہ ہو چکاہے ، ایسے میں سارا فوکس کاؤنٹر انٹیلی جنس پر ہے ۔ العشا تنظیم یہ کام کرنا شروع کرچکی ہے ، ابھی ڈیٹا کو اسکین کیا جا رہاہے ۔
جب تک امریکی فوج افغانستان میں فعال کردار ادا کر رہی تھی ، ان کی طرف سے ہائیڈ نام کا آلہ کار مسلسل استعمال کیاجا رہا تھا ،ہائیڈ کا مطلب ہے ہینڈ ہولڈ انٹرایجنسی آئیڈینٹی ڈٹیکشن ایکوپمنٹ ۔ اس کے ذریعہ کسی زمانےمیں امریکہ نے 15 لاکھ افغانوں کا ڈیٹا جمع کیا تھا۔ اس میں آنکھوں کی پتلی سے لے کر چہرے کے اسکین تک،کافی کچھ موجود تھا۔ ہائیڈ کے ذریعہ امریکہ نے ہر اس افغانی کی شناخت کرلی تھی جو ان کی نہ صرف مدد کرتا تھا بلکہ افغانیوں کے بھی خفیہ ٹھکانے بتاتا تھا۔
اب یہ کہا جا رہا ہے کہ یہی ہائیڈ طالبانیوں کے ہاتھ لگ گیا ہے اور وہ اس کا استعمال اپنے مشن کے لیے کرنے والاہے ۔ حقانی کے مطابق گزشتہ کچھ وقت میں العشا تنظیم کافی بڑی بن چکی ہے ۔ یہاں پر ایک ہزار سے زیادہ لوگ کام کررہے ہیں ۔ انہی کی مدد سے ڈیٹا جمع اور اینلائز کیا جا رہاہے ۔
ویسے یہ سوال بھی پیدا ہورہا ہے کہ ان طالبانیوں کو العشا تنظیم کے ملازمین کو ہائیڈ آلہ کار کااستعمال کرنا کون سکھا رہاہے ؟ کیا اس میں پاکستان کاکوئی ہاتھ ہے؟ کیا وہ بھی ڈیٹا جمع کرنے میں طالبانیوں کی مدد کررہاہے ۔ اس سوال پر حقانی نےسیدھا جواب نہیں دیا ہے۔ کہاگیاہے کہ ہر بار ضرور ی نہیں کہ پاکستان سے ہی مدد لی جائے۔ اس کے مطابق کئی ایسے شخص موجود ہیں جو طالبانی کمانڈر کو اس معاملے میں ٹرینڈ کرسکتے ہیں۔
نیویارک پوسٹ کے مطابق حقانی کی طرف سے ’امریکی کٹھ پتلیوں‘ کو وارننگ دی گئی ہے ۔ کہا گیا ہے کہ جن بھی لوگوں نے امریکی فوج کی مدد کی تھی یا پھر افغان سرکار کے ساتھ ہاتھ ملایا تھا ، انہیں بخشا نہیں جائے گا۔ اب یہ ڈیٹا لیک بھی اس اس وقت ہوا ہے جب خبر ہے کہ امریکی ہتھیار بھی طالبان کے ہاتھ لگ چکے ہیں۔ ایسے میں امریکہ کی وجہ سے ہی ابھی طالبان پہلے سے زیادہ مضبوط بن گیا ہے جو افغانستان کے لئےخطرے کی گھنٹی ہے ۔