طالبان کے ایک اعلیٰ عہدے دار نے اس ہفتے افغان ججوں کے ایک اجتماع کو بتایا کہ گروپ نے طالبان یا اس کی پالیسیوں کی عوامی مخالفت کو غیر قانونی قرار دیا ہے۔
وائس آف امریکہ کی خبر کے مطابق طالبان کے اعلیٰ تعلیم کے لیے قائم مقام وزیر ندا محمد ندیم نے قندھار میں طالبان ججوں اور اسلامی فقہاء کی گریجویشن تقریب سے اتوار کے روز خطاب کیا ۔انہوں نے کہا، ’’وہ تمام لوگ جوطالبان کی حکومت کو کمزور کرتے ہیں، چاہے اس کے لیے وہ زبان، قلم یا عملی اقدام کا سہارا لیں، وہ باغی تصور کیے جاتے ہیں اور ان کی سزا موت ہے‘‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ طالبان ان تمام لوگوں کو پسپا کر دیں گے جو ان کے بقول ’’غیر ملکیوں کے ایجنڈے کی بنیاد پر افغانستان کے لوگوں کے لیے مسائل پیدا کر رہے ہیں‘‘۔
وزیر ندیم کا یہ بیان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کی اس یقین دہانی سے متصادم ہے کہ ان کی حکومت کی پالیسی تنقید کو قبول کرتی ہے اور ’’کسی بھی سوال یا اعتراض کو تحمل سے سنا جائے گا اور اس کا جواب دیا جائے گا‘‘۔