نئی دہلی: (ایجنسی)
دہلی کی ایک عدالت نے فسادات کے ایک مقدمے میں چار افراد کو بری کرتے ہوئے کہا کہ وہ فسادیوں کی شناخت کے پہلو پر استغاثہ کے دو گواہوں – ایک کانسٹیبل اور ایک ہیڈ کانسٹیبل – کی گواہی پر بھروسہ کرنے کے لیے ’بالکل تیار نہیں‘ ہے۔
ایڈیشنل سیشن جج وریندر بھٹ نے دنیش یادو، ٹنکو، ساہل اور سندیپ کو 26 فروری 2020 کو دارالحکومت دہلی میں ہونے والے فسادات کے دوران بھاگیرتھی وہار علاقے میں ایک مکان اور دکان کو آگ لگانے، لوٹ مار کرنے اور توڑ پھوڑ کرنے کے معاملے میں بری کر دیا۔
افضل سیفی اور شعیب کی دو شکایات کی بنیاد پر ان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ اپنی شکایت میں سیفی نے دعویٰ کیا تھا کہ ایک فسادی بھیڑ اس کے گھر میں گھس گئی، توڑ پھوڑ، لوٹ مار کی اور اسے آگ لگا دی۔ شعیب نے بھی اپنی دکان میں چوری کا الزام لگاتے ہوئے ایسی ہی شکایت درج کروائی تھی۔ دونوں شکایات کو یکجا کیا گیا۔
عدالت نےکہا کہ استغاثہ کے شواہد کی نوعیت کے پیش نظر، ملزمان کی بطور فسادی شناخت کرنا بہت مشکوک ہو جاتا ہے جنہوں نے استغاثہ کے گواہ 1 (سیفی) کے گھر لوٹ مار اور آگ لگا دی تھی۔ یہ عدالت ملزمان کی بطور فسادی شناخت کے پہلو پر استغاثہ کے گواہ 8 اور 12 کی گواہی پر بھروسہ کرنے میں پوری طرح ہچکچاہٹ محسوس کرتی ہے۔ اس فیصلے میں استغاثہ کے 8 اور 12 گواہوں کا مطلب کانسٹیبل اور ہیڈ کانسٹیبل ہے۔