نئی دہلی:(ایجنسی)
دہلی ہائی کورٹ نے پیر کو شمال مشرقی دہلی میں سال 2020 میں ہونے والے فسادات کے معاملے کی سماعت کرتے ہوئے کئی بڑے لیڈروں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ان سے ا ن کا موقف پیش کرنے کو کہا ہے۔
ان لیڈروں میں مرکزی وزیر انوراگ ٹھاکر، کانگریس کی عبوری صدر سونیا گاندھی، کانگریس ایم پی راہل گاندھی، کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی، دہلی کے نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا اور دیگر شامل ہیں۔ عدالت نے ان تمام کے خلاف ہوئی اشتعال انگیز تقریر سےمتعلق ایف آئی آر میںانہیں فریق بنانے اور ان کے خلاف ہونے والی کارروائی کے تعلق سے ان کا موقف واضح کرنے کے لئے کہاہے ۔
جسٹس سدھارتھ مردول اور انوپ کمار میندیریتا کی بنچ نے 2020 میں فسادات سے متعلق درخواستوں کی سماعت کرتے ہوئے ان لوگوں کو نوٹس بھیجے ہیں جن کے خلاف درخواست میں کارروائی کی مانگ کی گئی تھی۔ انہیں نوٹس بھیجا ہے ۔ اس میں سے ایک درخواست شیخ مجتبیٰ فاروق نے دائر کی ہے جس میں انہوں نے مانگ کی ہے کہ بی جے پی لیڈر انوراگ ٹھاکر ،کپل مشرا، پرویش ورما اور ابھے ورما پر اشتعال انگیز کے لئے ایف آئی آر درج کی جائے ۔
لایئرس وائس کے ذریعہ دائر ایک دیگر درخواست میں کانگریس لیڈر سونیا گاندھی، راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی سمیت دہلی کے ڈپٹی سی ایم منیش سسودیا ، آپ لیڈر امانت اللہ خاں ،اے آئی ایم آئی ایم کے لیڈر اکبرالدین اویسی ، وارث پٹھان، محمود پراچہ، ہرش مندر، مفتی محمد اسماعیل، سوارا بھاسکر، عمر خالد، بی جی کولسے اور دیگر پرہیٹ اسپیچ کے تحت ایف آئی آر درج کرنے کی درخواست کی گئی ہے ۔