کیا ایران اور بھارت کے تعلقات ایک بار پھر سرد مہری کا شکار ہیں اور اس کے سینٹر میں اسرائیل ہے ۔گزشتہ دنوں صدرایران ابراہیم الرئیسی کے دورہ پاکستان کے موقع پر مشترکہ اعلامیہ سے بھی یہ تاثر ملا۔ اور اب جبکہ تہران بین الاقوامی کتاب میلے (TIBF) کے افتتاح میں صرف 10 دن باقی ہیں، ایران نے مشرق وسطیٰ کے باوقار ثقافتی پروگرام میں ہندوستان کی جگہ یمن کو بطور مہمان خصوصی بنایا ہے۔یہ میلہ 8 مئی کو شروع ہو کر 18 مئی کو اختتام پذیر ہو گا۔
ٹی آئی بی ایف کے ترجمان علی رمضانی کے فیصلے پر غور کیا جائے تواس کی وجہ یہ ہے کہ ہندوستان نے اسرائیل پر ایرانی حملے اور اسرائیل کے جوابی حملے کے بعد خطے میں کشیدگی کے باعث اپنے شہریوں کے ایران جانے پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔
علی رمضانی نے تہران میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا "بھارت کی غیر موجودگی آپریشن ٹرو پرومیس کے بعد ایران میں ہندوستانی شہریوں پر جاری پابندیوں کی وجہ سے ہے۔ اس کے نتیجے میں، یمن اب 35ویں تہران بین الاقوامی کتاب میلے کا مہمان خصوصی ہوگا “ ۔
رمضانی کے مطابق، بھارت کو اس سال فروری میں نئی دہلی میں ہونے والے عالمی کتاب میلے کے دوران دونوں ممالک کے درمیان طے پانے والی مفاہمت کی یادداشت کے تحت میلے میں بطور مہمان خصوصی نامزد کیا گیا تھا۔ مفاہمت نامے کی ایک شق فروری 2025 میں نئی دہلی میں ہونے والے عالمی کتاب میلے میں ایران کے بطور مہمان خصوصی شرکت کے بارے میں تھیTIBF مشرق وسطیٰ کی سب سے بڑی ثقافتی تقریب میں سے ایک سمجھا جاتا ہے جس میں 2500 ملکی اور 600 غیر ملکی پبلشرز حصہ لیتے ہیں۔ ایران گزشتہ 34 سالوں سے کتاب میلے کا انعقاد کر رہا ہے اور آنے والا کتاب میلہ 35 واں ایڈیشن ہو گا۔
۔سوال یہ ہے کہ یمن ہندوستان کا متبادل ہو سکتا ہے ؟اس کی بین اقوامی سیاست میں کیا اہمیت ہے حالانکہ وہ ایرانی مفادات کے لحاظ سے بہت اہم ملک ہے یہ بات نوٹ کرنے کی ہے کہ ایک دہائی سے زائد عرصے سے خانہ جنگی کا سامنا کرنے والے یمن میں کوئی قابل ذکر اشاعتی صنعت نہیں ہے۔ خانہ جنگی سے پہلے بھی یمن کسی بڑی اشاعتی سرگرمی کے لیے مشہور نہیں تھا۔بہر حال سفارت کاری میں اشارے بڑی اہمیت رکھتے ہیں ایران اور ہندستان دونوں خطے میں اہم ترین ملک ہیں اور دونوں کی صدیوں پرانی دوستی ہے