دہرادون:(ایجنسی)
ہری دوار میںواقع ایک ہندو سنت اور گزشتہ سال دسمبر میں مندروں کے شہر میں ہوئی متنازع دھرم سنسد میں بولنے والے ایک چیف ترجمان سوامی آنند سورپ نے اتراکھنڈ سرکار سے کہا ہے کہ چار دھام دھرم مقامات – گنگوتری، یمنوتری، کیدارناتھ اور بدری ناتھ – میں غیر ہندوؤں کے داخلے پر پابندی لگائی جائے۔
یہ ہری دوار کی دھرم سنسد تھی، جہاں کچھ سنتوں نے ہندوؤں سے ہتھیار اٹھانے کی اپیل کی تھی، تاکہ 2029 میں کوئی مسلمان وزیر اعظم نہ بن سکے۔ اتر پردیش کے سنت یتی نرسنگھانند سرسوتی ان لوگوں میں شامل تھے جن پر اشتعال انگیز تقاریر کرنے کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
سوروپ نے اب اتراکھنڈ کے وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی کو ایک خط لکھا ہے، جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ سرکاری حکم جاری کرتے ہوئے ان مذہبی مقامات پر غیر ہندوؤں کے داخلے پر پابندی لگائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے کئی حصوں میں مذہبی جلوسوں کے دوران تشدد کے واقعات سے ظاہر ہوتا ہے کہ چار دھام یاترا پر ان لوگوں پر پابندی لگائی جانی چاہیے جو’ہندو مذہب کو نہیں مانتے‘۔
سنت کا دعویٰ ہے کہ اتراکھنڈ حکومت نے انہیں یقین دلایا ہے کہ ان کے خدشات کو دور کرنے کے لیے مناسب اقدامات کیے جائیں گے، حالانکہ سی ایم پشکر سنگھ دھامی نے ابھی تک اس سلسلے میں کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔ لیکن، اتوار کو ایک بیان میں، دھامی نے کہا کہ سنتوں کے خیالات کا ہر ممکن احترام کیا جائے گا۔