متھرا (ایجنسی)
متھرا کی شری کرشنا جنم بھومی-شاہی عیدگاہ مسجد تنازع معاملے میں مقامی عدالت میں ایک عرضی دائر کی گئی ہے۔ درخواست میں شاہی عیدگاہ مسجد کو سیل کرنے اور وہاں سکیورٹی تعینات کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ مسجد کے اندر موجود قدیم ہندو آثار کو کوئی نقصان نہ پہنچے۔ درخواست ایڈووکیٹ مہندر پرتاپ سنگھ کی جانب سے دائر کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ کچھ دن پہلے الٰہ آباد ہائی کورٹ نے متھرا کی ایک عدالت سے کہا ہے کہ اس معاملے میں تمام درخواستوں کو 4 ماہ کے اندر نمٹا دیا جائے۔ جسٹس سلیل کمار رائے کی ایک رکنی بنچ نے یہ حکم منیش یادو کی عرضی پر دیا تھا۔
ستیہ ہندی ڈاٹ کام کی خبر کے مطابق ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد متھرا کی ایک عدالت میں ایک عرضی دائر کی گئی تھی جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ گیان واپی مسجد کی طرز پر شاہی عیدگاہ مسجد میں ویڈیو گرافی کی جائے۔ عدالت سے یہ بھی مطالبہ کیا گیا کہ عدالت کی جانب سے شاہی عیدگاہ مسجد کے سروے کے لیے کمشنر مقرر کیا جائے۔
اس معاملے میں منیش یادو کی جانب سے بھی عرضی داخل کی گئی تھی۔ منیش یادو کا کہنا ہے کہ مسجد کے اندر ہندودھرم سے جڑے تمام نشانات موجود ہیں۔ یہ بہت اہم ہیں اور دوسرا فریق انہیں ہٹا سکتا ہے یا تباہ کر سکتا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ عدالت یکم جولائی کو ان کی درخواست پر سماعت کر سکتی ہے۔ منیش یادو نارائنی سینا نامی تنظیم کے صدر ہیں۔
بتا دیں کہ ان دنوں گیان واپی مسجد معاملے کو لے کر ہندو اور مسلم فریقین کی جانب سے وارانسی کی نچلی عدالت سے لے کر سپریم کورٹ تک لڑائی چل رہی ہے۔ دریں اثنا، متھرا میں کرشنا جنم بھومی مندر کا معاملہ دوبارہ عدالتوں میں پہنچنے سے اس کو لے کرسرگرمیاں بھی بڑھ سکتی ہیں۔
ہندو تنظیموں کا دعویٰ ہے کہ مغل حکمران اورنگ زیب نے 1669 میں اس مندر کو گرا کر اس کے ایک حصے میں مسجد بنائی تھی۔ گزشتہ سال بابری مسجد کے انہدام کی برسی کے موقع پر کچھ ہندو تنظیموں نے متھرا تک مارچ کا اعلان کیا تھا لیکن پولیس کے سخت حفاظتی انتظامات کے باعث کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔